کٹورا لیک کا دلکش سفر: ہمت، جستجو اور فطرت کی خوبصورتی
تحریر: رحمان بادشاہ
کٹورا لیک، جسے مقامی زبان میں “گان سر” بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے ضلع دیر بالا کے خوبصورت علاقے جہاز بانڈہ میں واقع ایک شاندار قدرتی جھیل ہے۔ یہ جھیل اپنی خوبصورتی اور قدرتی ماحول کی وجہ سے ہر سال ہزاروں سیاحوں اور مہم جوؤں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔ جھیل کا صاف شفاف نیلا پانی، چاروں طرف سے بلند و بالا پہاڑوں کے گھیرے میں، ایک دلکش منظر پیش کرتا ہے جو انسان کو فطرت کی خوبصورتی اور سکون کی یاد دلاتا ہے۔
سفر کا آغاز
میرا یہ سفر تھل بازار سے شروع ہوا جہاں سے ہم نے بائیک پر ٹکی ٹاپ کی طرف رختِ سفر باندھا۔ یہ ایک مشکل مگر یادگار سفر تھا، کیونکہ راستے میں ہمیں شدید بارش کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباً شام کے 7 بجے ہم ٹکی ٹاپ پہنچے، جہاں موسلا دھار بارش نے ہمیں تقریباً 40 منٹ تک روک لیا۔ وہاں کی پارکنگ میں کوئی باقاعدہ سہولت نہیں تھی، جس کی وجہ سے ہمیں اپنی بائیکیں کھلے میں چھوڑنی پڑیں۔ یہ ایک رسک تھا، لیکن ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا۔
بارش میں ٹریکنگ
بارش رکنے کے بعد ہم نے ٹریکنگ کا آغاز کیا، لیکن تیز ہوا اور کیچڑ کی وجہ سے راستہ کافی پھسلن والا ہو چکا تھا۔ پیر پھسل رہے تھے اور ہر قدم احتیاط کا متقاضی تھا، مگر ہماری ہمت نے ہمیں آگے بڑھنے پر مجبور کیا۔ تقریباً تین گھنٹے بعد، رات کے 9 بجے کے قریب ہم جہاز بانڈہ پہنچے۔ وہاں چند سیاح موجود تھے جو اگلی صبح واپس جانے کی تیاری کر رہے تھے۔ ہم نے رات ایک ہوٹل میں گزاری، جو وہاں کے چند کھلے ہوٹلوں میں سے ایک تھا۔
کٹورا لیک کا سفر
اگلی صبح تقریباً 9-10 بجے ہم نے کٹورا لیک کی طرف سفر شروع کیا۔ راستے میں بہت کم لوگ ملے، اور جو ملے وہ کٹورا لیک سے واپس آ رہے تھے۔ ہمیں وہاں کچھ مقامی لوگ بھی ملے جو چھوٹی کشتیوں کو برفباری سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ وہ اگلے سیزن میں استعمال ہو سکیں۔ جب ہم کٹورا لیک پہنچے، تو وہاں ایک مقامی ہوٹل والا شخص موجود تھا جس نے ہمیں چائے کی دعوت دی۔ ہم نے تقریباً دو گھنٹے جھیل کے کنارے گزارے، جہاں تیز ہوا اور فطرت کا حسن ہمارے ساتھ تھا۔
یادگار لمحات
کٹورا لیک پر گزارا ہوا وقت واقعی ایک یادگار تجربہ تھا۔ اگرچہ یہ میرا چوتھا سفر تھا، مگر اس بار کا سفر مختھلف تھا کیونکہ ہم سیزن کے اختتام پر پہنچے تھے، جب وہاں بہت کم لوگ ہوتے ہیں۔ اس دفعہ جھیل پر کوئی سیاح نہیں تھا، جس نے اس سفر کو مزید خصوصی بنا دیا۔
واپسی کا سفر
شام کے تقریباً 4 بجے ہم نے واپسی کا سفر شروع کیا۔ راستے میں ہم کھنٹ بانڈہ آبشار کی طرف بھی گئے، جو ایک اور خوبصورت مقام ہے۔ وہاں آسر کی نماز ادا کرنے کے بعد ہم دوبارہ جہاز بانڈہ پہنچے، جہاں ہم نے رات کا قیام کیا۔
اختتامیہ
کٹورا لیک کا یہ سفر میرے لیے ہمیشہ یادگار رہے گا۔ یہ جھیل نہ صرف فطرت کی حسین ترین جگہوں میں سے ایک ہے بلکہ اس تک پہنچنے کا سفر انسان کو اپنی ہمت، حوصلہ اور جستجو کی یاد بھی دلاتا ہے۔ ایسے مقامات کا سفر آسان نہیں ہوتا، لیکن جب آپ وہاں پہنچتے ہیں، تو فطرت کی خوبصورتی آپ کو تمام مشکلات بھلا دیتی ہے۔ یہ وہ تجربات ہیں جو انسان کو اندر سے مضبوط بناتے ہیں اور اسے دنیا کے شور سے دور، قدرت کے قریب لے آتے ہیں۔
یہ سفر میرے لیے نہ صرف ایک جسمانی چیلنج تھا، بلکہ ذہنی سکون اور فطرت کے قریب ہونے کا موقع بھی تھا۔