وادی کمراٹ کا چکر لگانے والے سیاح حضرات کے لیے ایک رہنما تحریر
گمنام کوہستانی کی قلم سے
سب سے پہلے تو یہ بات کہ دیر کی طرف سے تھل تک آپ اپنی کار وغیرہ پر آسکتے ہیں، مردان سے لے کر شرینگل تک اے ون روڈ ہے، شرینگل سے آگے کبھی غم کبھی خوشی یعنی آدھا کچا اور آدھا پکا روڈ ہے جس پر کار وغیرہ آرام سے تھل تک آ سکتی ہے.مردان؛ تیمرگرہ سے روزانہ تھل تک لوکل گاڑی بھی جاتی ہے اس لئے آپ لوکل گاڑی میں بھی آرام سے آسکتے ہیں۔آپ رات کو بھی سفر کرسکتے ہیں، خطرے کی کوئی بات نہیں صرف کتے ہوتے ہیں جن سے بچ کر نکلنا ہوگا۔تھل کے قدیم تاریخی مسجد میں آپ تصاویر لے سکتے ہیں کوئی پابندی نہیں ہے۔ ابھی تک باڈگوئی ٹاپ برف کی وجہ سے بند ہے، اگر عید تک کھل گیا تو کالام تک آپ کی کار آسکتی ہے، آگے جیپ کا ٹریک ہے، اگر روڈ کھل گیا اور آپ کے پاس وقت ہے تو پھر یہ راستہ سب سے بہتر ہے، آپ مدین، بحرین، کالام ،اتروڑ کے مست نظارے دیکھ کر دشت لیلیٰ باڈگوئی ٹاپ کو پار کرکے تھل پہنچیں گے۔
آپ کے پاس اگر موٹر سائیکل ہے تو وہ سب سے بہتر ہے، کمراٹ کے دوجنگا تک آپ موٹرسائیکل پر جاسکتے ہو، اپنے ساتھ گرم کپڑے اور ٹیلی نار، وارد یا جاز کی سم لانی ہوگی۔ باقی سب کچھ ادھر ملتا ہے۔ تھل کے آس پاس وارد تھری جی اور فورجی کی سروس بھی ہے عید کے بعد رش بہت ہوتا ہے اس لئے اگر ہوٹلز وغیرہ کےایڈوانس میں بکنگ کی جائے تو بہتر ہوگا۔،یہ ذاتی مشورہ ہے۔یہ ایک پر امن اور پر سکون علاقہ ہے اس لئے آپ اپنی فمیلی کے ساتھ بے فکر ہوکر آسکتے ہیں۔ مقامی سیدھے سادھے مہمان نواز لوگ ہیں۔ تھل سے کمراٹ فور بائی فور کا راستہ ہے اس لئے اپنی کار پر بھی رحم کیجئے اور ہم پر بھی، آپ اگر کار میں آتے ہیں تو کمراٹ کے روڈ پر وہ چلتی کم اور قیلولہ زیادہ کرتی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ اس لئے مہرابانی ہوگی تھل سے آگے سوزکی اور کار وغیرہ میں جانے سے گریز کیجئے۔ کمراٹ ہم سب کا ہے، اسے صاف رکھنے کی ذمہ داری بھی ہم سب کی ہے، اس لئے کچرا پھیلانے کے بجائے کچرا سمیٹنے کی کوشش کیجئے، درخت کے نیچے ہانڈی پکانے کے بعد کچرہ بیگز میں بھر کر قریب کسی ہوٹل کے ڈسٹ بن میں ڈالیئے، اگر کوئی کچرہ پھیلاتے ہوئے نظر آیا تو نظر انداز کرنے کے بجائے اسے سمجھائیں۔
مقامی جو بھی ہوٹلز وغیرہ ہیں وہاں سب سے پہلے ڈسٹ بین دیکھ لیجئے اگر مل گیا تو سہی ورنہ اسے سمجھائیں کہ یہ غلط ہے، اگر آپ ہوٹل کی تصویر لے کر ہوٹل والے کو خالی یہ دھمکی بھی دیں کہ بھائی یہ آپ غلط کر رہے ہیں، ہم شہر جا کر آپ کے ہوٹل پر لکھے گا تو وہ سمجھ جائے گا، اس سال اگر 100 بندوں نے بھی ایسا کیا تو اگلے سال سب کچھ ٹھیک ہوگا۔ ان لوگوں کا روزگار آپ لوگوں سے چلتا ہے، آپ لوگ بائیکاٹ کریں گے تو یہ لوگ لائن پر آئیں گے۔ دریائے پنجکوڑہ میں جال سے مچھلی کے شکار پر مکمل پابندی ہے، اگر آپ پکڑے گئے یا پھر کسی ہوٹل والے نے آپ کےلئے جال والے یا جال کا بندوبست کیا اور وہ پکڑا گیا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، مچھلی سے کسی کا پیٹ نہیں بھرتا۔ یہ صرف شغل ہوتا ہے اس لئے کنڈے سے پکڑو جہاں مرضی ہے لیکن جال سے پکڑنے کی کوشش مت کیجئے۔
آپ میں سے کسی کو اگر کوئی بندہ جال سے مچھلی پکڑتے ہوئے نظر آئے چاہے وہ جو بھی ہو تو اس کی تصویر لے کر شئیر کریں اگر آپ شیئر نہیں کرسکتے تو ہمیں بھیج دیں ہم شئیر کریں گے۔ صرف مقامی انتظامیہ یا مقامی لوگوں پر بھروسہ کرنا حماقت ہوگی، ہم سب نے مل کر کمراٹ کے حسن کو بچانا ہے اور اس کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ چوری چھپے شکار کرنے والوں کو دنیا کے سامنے کھڑا کیا جائے۔ اگر ایسا کیا گیا تو مجھے یقین ہے کہ صرف دو چار کو جیل کی ہوا کھلانے سے باقی سب توبہ تائب ہوجائیں گے۔کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی مقامی کے دروازے پر دستک دیں۔ آپ کی بھر پور مدد کی جائے گی, اگر آپ بانال یعنی جنگل میں ہوں تو آس پاس ڈیکیر یعنی چھونپڑی نما گھر دیکھیں جہاں ہم لوگ 8 مہینے اپنے مال مویشیوں کے ساتھ رہتے ہیں، یہاں سے آپ کو ہر قسم کی مدد ملے گی۔
اگر کسی وجہ سے آپ کو ہوٹل نہ ملے یا کچھ اور ہوجائے تو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم مقامی لوگ گھر بعد میں بناتے ہیں اور مہمان خانہ پہلے بناتے ہیں، اس لئے کسی بھی گھر پر دستک دو وہاں آرام سے رات گزار کر صبح اپنی منزل کی طرف نکلیں۔آپ لوگ یہاں آتے ہیں تو ہمارے بچے آپ کے استقبال کے لئے باہر نکلتے ہیں، سپیشل بانال میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ راستے پر کوئی بھی نظر آیا تو سلام دعا کےلئے نکلنا ہوتا ہے، آپ لوگ بدلے میں ہمارے بچوں کو نقدی وغیرہ دیتے ہیں۔ ہم لوگ آپ کے خلوص، محبت اور پیار کا تہی دل سے مشکور ہیں لیکن اس وجہ سے ہمارے بچے گداگری کی طرف مائل ہورہے ہیں، لہذا یہ سلسلہ بند کیجئے، اگر ان کے پیار کا بدلہ دینا ضروری بھی ہے تو ان کی ایک پیاری سی تصویر لے کر ان کے بچپن کے کچھ لمحے ہمیشہ کےلئے محفوظ کیجئے، یہ سب سے بہتر ہے۔