باڈگوئی پاس
تحریر: گمنام کوہستانی
باڈگوئی پاس کمراٹ ویلی کو کالام بحرین سے ملانے والا ایک قدیم راستہ ہے ۔ یہ پاس دیر اور سوات کے سنگم پر واقع وادی باڈگوئی میں ہے۔ وادی باڈگوئی کو ہم گاوری لوگ باڈگوئی کہتے ہیں جبکہ ہمارے توروالی بھائی سوجون کہتے ہیں۔ باڈگوئی پاس کو دونوں طرف کے داردیک قبائل صدیوں سے استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس پاس کے ذریعے تھل ( کمراٹ ) سے کالام سوات پہنچنے مییں تقریباً تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں، ہر سال ہزاروں کے تعداد میں سیاح سوات سے ہوتے ہوئے اس راستے پہ کمراٹ آتے ہیں۔
اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کا سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین ،بحرین،کالام، مہوڈنڈ اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک ہی ٹور میں کالام اور وادی کمراٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو سوات موٹروے سے سیدھا مینگورہ آنا ہوگا، مینگورہ سے پھر آگے بحرین اور کالام کے طرف آنا ہوگا، کالام سے اتروڑ گاؤں تک جیپ کا ٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتا ہے۔ اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔
پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے ، جو جو آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔ ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔ ہر جگہ لہلہاتے میدانیں ،ہرطرف رنگ برنگ پھولوں سے بھرے پہاڑ اور پرسکون نظارے سیاحوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتے ہیں۔ سرسبز میدانوں کو دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کرتے ہیں۔
باڈگوئی پاس میں گلیشئر سڑک کے قریب ہوتے ہیں، اسلئے آپ جی بھر کے برف دیکھ سکتے ہیں. ہر سال چودہ اگست کو بالائی سوات و دیر کے جوان یہاں جمع ہوکر جشن مناتے ہیں۔ نوجوان ستار کے دھنوں پر روائیتی رقص کرکے خوب ہلہ گلہ کرتے ہیں ۔ باڈگوئی پاس جون سے لے کر نومبر تک کھلا ہوتا ہے، راستہ فور بائی فور گاڑی کا ہے جو آپ کو کالام اور بحرین کے بازار میں کہیں سے بھی مل جائی گی۔