تلو پاس کراس کرکے تقریبا 150 میٹر کی دوری اور تلوپاس سے تقریبا ٓادھے گھنٹے کی اترائی پر تلو پاس کی دو برفیلی جھیلیں سیاحوں کو خوش امدید کہتی ہے ۔ یہ چھوٹی جھیلیں سارا سال برف سے ڈھکی ہوتی ہے ۔ ان جھیلوں کو مقامی لوگ " لوک سر "کی جھیلیں کہتے ہیں ، اس میں ایک جھیل کمراٹ کی جانب ہے اور دوسری جھیل چترال کی جانب ہے ۔ دونوں جھیل کےدرمیان ایک بہت بڑا گلیشئر ہے ۔ شائد کسی زمانے میں یہ جھیلیں ایک ہی بڑی جھیل تھی , لیکن اس بڑے گلیشئر کے ٓانے سےیہ جھیل تقسیم ہوکر دو چھوٹی جھیلوں بٹ گئی ہے ۔ان جھیلوں سے تقریبا ایک گھنٹے کے ٹریک کے بعد" لمبوتری جھیل" آتی ہے، یہ ایک بہت بڑی جھیل ہے اور اس جھیل کو اتنی بلندی پر پاکستان کی لمبی ترین جھیل کہا جائے تو ٹھیک ہوگا ۔ اس لموبوتری جھیل کو کمراٹ کے مقامی لوگ " کول سر" اور چترال کے مقامی زبان میں "زگی جھیل "کہتے ہیں ، کول کا گاوری زبان میں مطلب لمبوترا اورسر مطلب جھیل۔ اسطرح زگی کا مطلب بھی چترالی زبان میں لمبی جھیل کو کہتے ہیں۔
اس جھیل تک پہنچتے پہنچتے رات ہوجاتی ہے ۔ اس لئے سیاح کایہاں پر قیام ضروری ہوتا ہے ۔ جھیل کا پانی نہایت شفاف ہونےکی وجہ سے جھیل میں موجود ٹراوٹ مچھلی کی بڑی مقدار اسانی سے نظر ٓاتی ہیں ۔ جھیل کے اردگرد علا قہ سنسان اور پرسراریت سےبھرپور ہے ۔ اس جھیل کی سطح سمندر سے بلندی 4190 میٹر ہے ۔ اس جھیل کی لمبائی اتنی ہے کہ سیاحوں کو مسلسل دوگھنٹے اس جھیل کے کنارے سفر کرنا پڑتا ہے ۔
کول سر یا زگی جھیل کے کنارے رات بسر کرنے کے بعد سیاح دوگھنٹے جھیل کنارے مسلسل چلنے کے بعدمزید ایک گھنٹہ سفر کرنے کے بعد ہندوکش سلسلے کے چھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں میں شامل " تلزوم" نامی چوٹی 6050 جو تقریباً میٹر کے انچائی پر ہے، کے بیس کیمپ میں پہنچ چاتے ہیں ۔ جو سیاح زگی جھیل یا لمبوتری جھیل کے کنارے رات کا قیام نہیں کرتے تو انکا اگلا ٹھکانہ یہی بیس کیمپ ہوتا ہے۔
یہاں مزید ٓادھے گھنٹے کی ٹریکنگ کے بعد ایک تنگ سی گھاٹی آتی ہے جہاں لمبوتری جھیل یا کول سر یا زگی جھیل کاپانی ایک بڑے ٓابشار کی شکل اختیار کرکے چترال کے طرف بہتا ہے ۔ اس تنگ گھاٹی سے نیچے اترنا پڑتا ہے اترنے کےبعد سیاح تقریباایک گھنٹہ مزید سفر کرنے کے بعد دائیں جانب سے ٓاتے ہوئے منیال پاس ،کالام اور چترال کے چوٹیوں کے درمیان ایکدرے سے ٓاتے ہوئے دریا کے پانی کو کراس کرنے کے بعد گھنے درختوں کے ایک جھنڈ میں داخل ہوجاتے ہیں ۔ یہاں سےوادی بالکل کھل جاتی ہے اوراترائی کی طرف مزید دو ڈ ھا ئی گھنٹے کے سفر کرنے کے بعد " بشکھر گول جھیل" جسکوکوہستانی زبان میں کاک سر یعنی کاک جھیل کہتے ہے ،اجاتا ہے۔
یہ جھیل بھی چترال کے بڑی جھیلوں میں شامل ہے اورسطح سمندر سے 3700 میٹر کی بلندی پر واقع انتہائی خوبصورت جھیل ہے ۔ ٹریکرز کی ایک بڑی تعداد اس جھیل کے کنارے کیمپنگ سائیٹ کو پاکستان کی سب خوبصورت سائیٹ کہتے ہیں ۔ یہاں کی پرسکون ماحول اور جھیل کی نیلگوں پانی سیاح کو تادیر اپنے دلکشی میں جکڑے رکھتی ہے ۔ یہاں سے دو گھنٹے کی مسلسل ٹریک کے بعد ایک اور دریا چترال اور کالام کو ملانی والی ایک مشہور درے " کچھی کھنی پاسسے ٓاتا ہے جس کو کراس کرنا اس سفر کا سب مشکل مرحلہ ہوتا ہے ۔ اس مقام سے سیاح اور ٹریکرز کی ٹیم چھ گھنٹے پرمشتمل ایک مشکل ٹریک کے زریعے چترال سے کالام بزریعہ کچھی کھنی پاس دیوان گھراور پھر مہوڈنڈ جھیل پہنچتے ہیں۔ جبکہ کچھی کھنی سے دوسرا ٹریک کوکش پاس کی طرف جہاں سے سیاح کوکش کی خوبصورت جھیلوں اور چترال کے عالاقے براست تک پہنچتے ہیں اور تیسرا ٹریک ڈاڈری پاس تک جہاں سے سیاح پانچ دن کی پیدل سفر کےزریعے سوات کی خوبصورت ترین جھیلوں سے ہوکر غزر گگت بلتسان کے نیلگوں پانی اور ریمبو ٹراوٹ کے لئے مشہور اندراب جھیل تک پہنچتے ہیں ۔ جبکہ بشکر گول جھیل سے تقریبا ساڑھے تین گھنٹوں کی مزید ٹریکنگ کے بعد سیاح تقریبا پانچ روزہ سفر کے اس ٹریک کے ٓاخری دن چترال کے علاقے سورلاسپور پہنچ جاتے ہیں۔ سیاح اس ٹریک کے حوالے سے تفصیلی نقشہ جات اور منصوبہ بندی کے لئے میری آنی والی کتاب " کمراٹ (دریائے پنجکوڑہ کنارے خوبصورت وادیوں کی کہانی) " ملاحظہ کیجئے۔