TRAVEL COMPLETE GUIDE TO KUMRAT VALLEY PART 05 A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

TRAVEL COMPLETE GUIDE TO KUMRAT VALLEY PART 05

لاہور سے کمراٹ ویلی، جہازبانڈہ اور باڈگوئی ٹاپ تک سفر رودادحصہ پنجم
(یہ تحریر پہلی بار 2016 میں شئر کیا گیا تھا جس کو آج سے دوبارہ آکے خدمت میں پیش کیا جاتا ہے)
KUMRAT VALLEY TRAVEL COMPLETE GUIDE  PART 05
کمراٹ میں قائم ایک ہوٹل سے رابطہ کیا، چائے پی اور دوپہر اور شام کے کھانے کے لئے ہوٹل کے مالک کو ہدایات دے کر ہم اگلی منزل بلیک واٹر یعنی کالا پانی کی جانب چل پڑے۔ چند ہی قدم کا فاصلہ طے کیا تھا کہ دائیں جانب ایک خوبصورت آبشار دعوت نظارہ دے رہی تھی۔ ہمارا قافلہ کل سے دو گاڑیوں پر مشتمل ہوگیا تھا، کیو نکہ نوجوانوں کا ایک اور وفد ہمارے ساتھ شامل ہوگیا تھا۔ بس پھر تمام لوگ گاڑیوں سے اتر کر آبشار کی جانب چل پڑے۔ آبشار پر ابھی بیٹھے ہی تھے کہ دور نیچے وادی سے ایک بزرگ کافی تیزی سے ہماری جانب آرہے تھے۔ بزرگ کی تیز رفتاری ہم سب کے لئے حیران کن تھی، 10 سے 15 منٹ میں بزرگ آبشار تک پہنچ گئے، آتے ہی گویا ہوئے آپ لوگوں نے آج دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھانا ہے۔ 23 لوگوں کے لئے کھانے کا انتظام کرنا جان جوکھوں کا کام ہے، خاص طور پر ایسی جگہ جہاں اپنی لئے کھانے کا سامان پہنچانا دشوار ہو، کھانے سے انکار کیا لیکن بزرگ ہمیں لسی اور چائے پلانے پر مصر تھے۔

خیر بزرگ کی محبت، مہمان نوازی اور چاہت واقعی لاجواب تھی۔ انکار نہیں کیا جا سکا۔ لسی کا گھڑا بزرگ خود لے کر آئے اور ٹھنڈی اور لاجواب لسی سے ہماری تواضع کی، اس کے بعد بزرگ کی جانب سے چائے پلائی گئی، جس کی لذت واقعی لاجواب تھی، کیونکہ اس میں چاہتوں کی مٹھاس تھی، خلوص کے بے پناہ اثرات تھے۔ سارے دورے کے دوران اس وادی سے چاہتوں کے انمول نمونے پائے مگر اس بزرگ نے پیار، اخلاص اور اپنائیت کے جو انمٹ نقوش ہماری یادوں میں سمو دئیے ہیں ان کے اثرات شاید عمر بھر زائل نہ ہو سکیں۔ وادی کمراٹ آلو کی کاشت کے لئے مشہور ہے۔ یہاں کا آلو صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاوہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی سبزی منڈی میں بھی فروخت کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ جوار، گوبھی اور شلغم یہاں کی اہم فصلیں ہیں جن سے یہاں کے لوگ قلیل سرمایہ حاصل کرتے ہیں۔ ان لوگوں کا زیادہ انحصار جنگلات کی لکڑی سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ہے جس کی 80 فیصد آمدن یہاں کے مقامی لوگوں کی ہوتی ہے جبکہ 20 فیصد صوبہ خیبر کی حکومت کی ہوتی ہے۔ گزشتہ سال سے حکومت نے جنگلات کی کٹائی پر پابندی لگا دی ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کا ذریعہ آمدن ختم ہوچکا ہے، لیکن اس کا سب سے بڑا نقصان محکمہ جنگلات کو ہی ہو رہا ہے کیونکہ پابندی لگنے کے بعد لکڑی کی اسمگلنگ میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت جنگلات کی حفاظت کے لئے اگر ایسا اقدام کررہی ہے تو بہتر ہے مگر جنگل میں بارشوں اور برف باری کی وجہ سے گرے ہوئے درخت اٹھانے پر بھی پابندی ہے۔ اس وقت اس وادی میں بارش اور برف باری سے متاثر تقریباََ ایک کروڑ مکعب فٹ قیمتی لکڑی گل سڑھ رہی ہے، جس کا نقصان مقامی لوگوں کے علاوہ حکومت کو بھی ہے۔ ہمارے وفد کے دورے سے ایک دن قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مقامی عمائدین سے مذکرات کے لئے کمراٹ گئے تھے، مگر عمران خان کے ساتھ ان کے مذکرات ناکام ہوگئے تھے۔ آبشار کا نظارہ کرنے اور بزرگ کی بے پناہ محبتیں سمیٹنے کے بعد دوبارہ بلیک واٹر کی سمت روانگی کے لئے چل پڑے۔ محض 2 کلومیٹر مزید سفر طے کیا کہ پہلے آبشار سے زیادہ وسیع اور بلند آبشار نظر آئی، ہر فرد پلک جھپکنے میں آبشار تک پہنچنے کے لئے بے تاب تھا۔ آبشار سے کئی میٹر دور تک اس کا پانی ٹھنڈی پھوار کی مانند آرہا تھا یوں لگ رہا تھا جیسے شبنم برس رہی ہو۔ آبشار کے سامنے پتھر پر ہاتھ پھیلا کر کھڑے ہوکر گہری سانسیں لینا، شاید سالوں یوگا کرنے سے کہیں زیادہ سکون دے رہا تھا۔ پانی آبشار سے اُڑتا ہوا چہروں سے ٹکرا رہا تھا، پانی کا چہرے سے ٹکرانا بہت لطیف احساس دلا رہا تھا، زندگی کو جینے کا جذبہ، چاہتوں کی امید، پیار کی جستجو، اپنوں کے درمیان ہونے کا خیال اور سب سے بڑھ کر دنیا کے جھمیلوں سے دور تمام پریشانیوں سے چھٹکارے کی امید۔

ان پانی کے چھینٹوں میں انسان گھنٹوں بھی بِتا دے تب بھی اس کا جی نہیں بھرتا۔ گھنٹہ بھر یہاں پر سکون اور پر لطف وقت گزارنے کے بعد ایک بار پھر بلیک واٹر کی جانب سفر کا آغاز کردیا۔ بلیک واٹر وادی کمراٹ کی ایک رومانوی جگہ ہے۔ سڑک مکمل طور پر دریا کنارے تعمیر کی گئی ہے، جبکہ دائیں جانب برف سے ڈھکے ہوئے پہاڑ اور جنگل تھے، بلیک واٹر یا کالا پانی کا علاقہ اور اس کے گرد و نواح کے پہاڑ سلاجیت کے لئے مشہور ہیں، تاہم یہاں سے سلاجیت نکالنا جان جوکھوں کا کام ہے، جبکہ انہیں جنگلات میں قیمتی جڑی بوٹیاں بھی پائی جاتی ہیں جن میں گچھی، کٹھ، بنفشہ، نیلوفر اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ کالا پانی کا سارا علاقہ لذید مچھلی ٹراؤٹ کے لئے مشہور ہے، وہ الگ بات ہے کہ گھنٹوں ٹھنڈے پانی میں جال پھینکنے کے باوجود صرف 4 مچھلیاں ہی ہاتھ آسکیں۔۔(جاری)