بری کوٹ
تحریر: گمنام کوہستانی
اباسین دریا سے لے کر کونڑ دریا تک اس پورے علاقے میں پانچ گاؤں دیہاتوں کو بریکوٹ نام سے جانا جاتا ہے۔ سوات بریکوٹ، زیریں دیر تالاش بریکوٹ، بالائی پنجکوڑہ یا دیر کوہستان کا بریکوٹ، داریل اباسین وادی کا بیرو کوٹ اور کونڑ دریا کے کنارے واقع کونڑ بریکوٹ۔ یہ ان پانچ مختلف گاؤں دیہاتوں کے نام ہیں جو ایک دوسرے سے دور مختلف علاقوں میں واقع ہے لیکن نام ایک ہی ہے۔ ایک اور دلچسپ بات جہاں جہاں بریکوٹ نام کا گاؤں موجود ہے وہاں قدیم گورائے قبائل کے لوگ بھی آباد ہیں۔ داریل تانگیر بیروکوٹ کے بارے میں فی الحال کنفرم نہیں معلوم کہ وہاں شین لوگوں سے پہلے کون آباد تھے اور اس کا گبری لوگوں سے کیا تعلق ہے البتہ باقی تمام گاؤں دیہاتوں میں یا تو گورائے آباد ہیں یا کسی زمانے میں وہاں گورائے قبائل رہتے تھے۔
بالائی پنجکوڑہ میں آباد بریکوٹ گاؤں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ظہور اسلام کے وقت بیر دادا ( بریکوٹ، لاموتی اور کالام سوات کے کچھ گاؤری قبائل کا افسانوی جد امجد) اپنے اہل و عیال سمیت سوات بریکوٹ سے یہاں آ کر آباد ہوگئے اور موجودہ بریکوٹ گاؤں سے اوپر ایک کھلے میدان میں قلعہ بنا کر رہنے لگا ( اس قلعے کے آثار دیواریں وغیرہ اب بھی موجود ہے)۔ بعد میں جب افغان یہاں پہنچ گئے تو بیر دادا نے ان کا مقابلہ کیا اور ہار کر مارے گئے۔ ایک روایت کے مطابق بیر دادا یہاں سے نورستان گئے جبکہ ان کی بیٹی رانی بی بی یہاں حکومت کرتی رہی یہاں تک کہ مسلمان پہنچ گئے۔ بیر دادا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ راجہ گیرا کے بیٹے تھے لیکن تاریخی طور پر ہمارے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ بیر دادا سچ مچ کے آدمی تھا یا ٹائٹل کیونکہ ان کا سوات بریکوٹ سے دیر کوہستان بریکوٹ ہجرت اور پھر مسلمانوں کے حملوں کے وقت میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔ مقامی روایات کے مطابق بیر دادا گیارہویں صدی عیسوی میں محمود غزنوی کے لشکر کے حملوں کے وقت بالائی پنجکوڑہ منتقل ہوئے تھے لیکن دوسری طرف ہم جانتے ہیں کہ مسلمان بالائی پنجکوڑہ میں سترہویں صدی عیسوی کے آس پاس پہنچ گئے تھے۔ اب یہ تو ممکن نہیں ہے کہ بیر دادا کی چھ سات سو سال عمر ہو۔ بیر دادا کے ساتھ ان کی خوبصورت بیٹی رانی کا ذکر بھی متواتر ملتا ہے۔ یہ وہی رانی ہے جس کے بارے میں آخون سالاک نے حکم دیا تھا کہ باقی کافروں کو تو ماردو البتہ بیرا کافر کی بیٹی کو زندہ رہنے دو تاکہ میں اس سے نکاح کر سکو۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ آخون سالاک جنہیں مغل سرکار نے آخون چالاک لکھا ہے کبھی بیبیوڑ دیر سے آگے نہیں گئے البتہ ان کے کمانڈر وغیرہ صدیوں تک بالائی پنجکوڑہ پر حملے کرتے رہیں۔ یہ حکم دینے والے شائد ان کا کوئی کمانڈر وغیرہ تھا۔ خیر یہ لمبی کہانی ہے اصل موضوع کے طرف آتے ہیں۔
اگر ہم غور کریں تو بریکوٹ سوات نام سکندر اعظم کے وقت بھی موجود تھا۔ اس وقت کے مورخین نے اسے بازیرہ وغیرہ کے ناموں سے یاد کیا ہے۔ دوسری طرف ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ نورستان سے لے کر زیریں دیر سوات اور آگے چترال میں آباد کچھ مقامی قبائل کو بری، بھومیک وغیرہ کے ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔ موجودہ نورستان میں آباد قبائل جب یہاں پہنچ گئے تو ان کا سامنا مقامی لوگوں سے ہوا جنہیں انہوں نے بری ( غلام یا ہنر مند جن کا اصل نام شائد بنیو تھا) کے نام سے یاد کیا ہے۔ ٹھیک اسی طرح چترال میں آباد کلاش قبائل جب چترال آئے تو ان کا سامنا بھی بھومی یا بھومیک وغیرہ ( صحیح نام بھول گیا ہوں لیکن اسی طرح کا کوئی نام ہے شائد) قبائل سے ہوا۔ اسی طرح جب افغان قبائل زیریں دیر کے علاقے رد یا رود وغیرہ پہنچے تو وہاں آباد لوگ رد باری کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ان رد باری لوگوں میں سے کچھ نے آج کے توروال کا رخ کیا اور یہی آباد ہوگئے۔ میجر راورٹی نے اس بارے میں تھوڑا بہت لکھا ہے۔ توروال میں موجود بڑی سیری وغیرہ اسی بری کے بگڑی ہوئی شکل ہیں۔ بڑی سیری میں آباد گجر بزرگ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بڑی بابا کے آنے سے پہلے یہاں بڑی نام کا ایک کافر رہتا تھا جو گرمیوں میں چوگیل بان میں رہتا تھا جبکہ سردیوں میں نیچے بڑی گاؤں میں۔ کچھ گجر بزرگ آج بھی بڑی کافر کے عبات خانے کی نشاہدہی کرتے ہیں آور کہتے ہیں وہ سامنے اس جگہ ( جگہ کا نام بھول گیا ہوں لیکن گجر بزرگوں کے وائس ریکارڈ میں موجود ہے جو میں نے ان سے ریکارڈ کیے تھے) عبادت کیا کرتا تھا۔ اس کے علاؤہ مدین سوات کے قریب واقع تیرات میدان میں مشہور و معروف اخون کریم داد کو مارنے والے مقامی توروالی بہادر کا نام بھی بیزوٹ لکھا گیا ہے۔ اب آتے ہیں سوال کے طرف
کیا سوات و دیر کے بری، چترال کے بھومیک اور نورستان کے بری یا بنیو ایک ہی نسل کے لوگ تھے جنہیں بعد میں آنے والوں نے مغلوب کیا یا یہ صرف ناموں کی مشابہت ہیں؟.
بیرا دادا وغیرہ حقیقی نام تھے یا ٹائٹل، ہم جانتے ہیں کہ دیر و سوات میں آباد بیریاخیل جس بیر یا بیرا دادا کا ذکر کرتے ہیں وہ نام سے زیادہ ٹائٹل لگتا ہے کیونکہ ایک عام انسان کی اتنی عمر نہیں ہو سکتی ؟
بیزوٹ دادا جس کی بہادری کی خود مسلمانوں نے تعریف کی ہے کیا وہ بری لوگوں میں سے تھا یا اس کا بری وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں ہے
ایک اور بات گاؤری، گوار بیتی وغیرہ قدیم گورائے قبائل کے یا ہنرمندوں ( ترکھان) کا کوئی مخصوص گروپ نہیں تھا دوسرے الفاظ میں یہ لوگ ہنر مندوں کو اپنے سے الگ نہیں سمجھتے تھے بلکہ اپنا حصہ سمجھتے تھے اس لئے بالائی پنجکوڑہ و کونڑ دریا کے کنارے واقع گاؤری، گوار بیتی کے ہاں کوئی بری نہیں پایا جاتا۔ کوکوپورڈو برادران نے اس بارے میں مفصل لکھا ہے۔ کیا نورستان کے بری بنیو وغیرہ بھی قدیم گورائے قبائل کا حصہ تھے یا بری،بنیو اور بھومیک قدیمی لوگوں کو کہا جاتا تھا ۔