ٹاک
تحریر: گمنام کوہستانی
کدو جسے ہم گاؤری میں ٹاک کہتے ہیں ہمارے ہاں بہت پیدا ہوتے ہیں ۔ یہ موسم گرما کا خاص تحفہ ہے۔ ویسے تو کدو کو عام طور پر بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں اسے ابال کر بھی کھایا جاتا ہے ۔ ہم لوگ صرف کچے پورا پکا نہ ہو کدو کو بطور سبزی استعمال کرتے ہیں جسے ٹکیر کہا جاتا ہے ورنہ عام طور پر کدو کو ہم آلو کے طرح ابال کر کھاتے ہیں ۔ کدو کے ٹکڑے کرکے اسے ایک بڑی دیگچی میں ڈال کر ابالا جا تا ہے ۔ میٹھا کرنے کے لئے اس میں گڑ یا چینی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے ، جب کدو پک کر تیار ہوجائے توحلوہ سا بن جاتا ہے جسے بچے بوڑھے سب بڑے شوق سے کھاتے ہیں ۔کدو صرف ہمارا کام نہیں آتا بلکہ یہ شہد کی مکھیوں کا بھی مرغوب غذا ہے ۔موسم خزاں میں ہمارے ہاں چھتوں سے شہد نکالا جاتا ہے اور تھوڑا سا شہد مکھیوں کے لئے چھوڑا جاتا ہے جسے مکھیاں طویل سردیوں میں کھاتی ہے، ساتھ میں کدو کے ٹکڑے ان کے چھتے کے اندر رکھے جاتے ہیں۔ تاکہ اگر شہد ختم ہوجائے تو کدو کھا کر مکھیاں زندہ رہ سکے ۔ بزرگ کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں کدو بڑے ہوا کرتے تھے اور لوگ اسے بالنے کے بجائے آگ میں جس طرح مکئی کا سٹہ پکاتے ہیں اسی طرح سالم کدو آگ کے درمیان رک کر پکاتے تھے اور پھر چھلکا اتار کر شوق سے کھاتے تھے ۔ اب نہ تو وہ پرانے لوگ رہے اور نہ وہ کدو ۔ ضروری نہیں کہ کدو آپ کے گھر میں پکے بس محلے کے کسی بھی گھر میں پکایا جائے آپ کو ملے گا کیونکہ اسے مل کر کھایا جاتا ہے اکیلے نہیں ۔