سفرنامہ اپر کمراٹ
سفرنامہ تحریر : اسد اللہ خان
کمراٹ ،تحصیل کلکوٹ دیر اپر، پاکستان
زمانہ:7 اگست 2022
ویسے زیادہ تر سیاح زیریں (لوئر) کمراٹ آبشار یا کالا چشمہ تک جاتے ہے لیکن اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے کمراٹ کا سب سے بڑا رقبہ کالا چشمہ سے اوپر ہے۔ دوجنگاہ تک سڑک ہے اور 4×4 گاڑی جا سکتی ہے۔ دوجنگاہ سے آگے پیدل راستہ ہے دوجنگاہ وادی دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے دائیں طرف کونڈل بانڈہ اور بائیں طرف کاشکین اور شازور بانڈہ ہے ۔دونوں طرف حسین وادیاں ، وسیع چراگاہیں ، جھیل اور مختلف جنگلات، جن میں دیودار، چیڑ اور دوسرے قسم کے جنگلات جس کو مقامی زبان میں (دریج یا دریجاڈ) کہتے ہیں موجود ہیں۔
حسین وادی کمراٹ (دوجنگاہ شازور،کونڈل، اور کاشکین) چترال کے مشرق اور سوات کے شمال میں واقع ہے جس کی بلندی تقریباً 9 ہزار سے لیکر 13 ہزار 500 فٹ ہے۔ اس پہاڑ کا راستہ انتہائی مشکل اور تھکا دینے والا ہے مگر راستے کی خوبصورتی دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتے ہیں، جنگلات، چراگاہیں، ندیا، نہریں، جھیلیں، مختلف قسم کے جانور اور پرندے انسان کو مسحور کیے رکھتے ہیں۔ اپر کمراٹ (شازور، کونڈل، کاشکین) کی پہاڑوں کا بلندی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اگست کا مہینہ ہے اور اب تک اس پر برف پڑی ہوئی ہے اور جگہ جگہ گلیشیر کے پہاڑ موجود ہے۔
اپر کمراٹ (کاشکین، شازور، اور کونڈل) چونکہ انتہائی بلندی پر واقع ہے، یہاں کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں طرح طرح کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کی سر میں شدید درد ہوجاتی ہے، بعض لوگوں کو الرجی کی شکایات ہوتی ہے چہرہ سرخ ہوجاتا ہے اورچہرہ جلنے لگتا ہے، میرے اور باقی دوستوں کے چہرے انتہائی حد تک سرخ ہوگئے تھے اور چہرے پر شدید جلن بھی ہورہی تھی۔ یہاں آنے والوں کیلئے یہ ہدایت ہے کہ مسلسل پیاز کھاتے رہیں اور سن گلاسسز کا استعمال کرتے رہیں تاکہ آپ ان اثرات سے محفوظ رہیں۔ انتہائی بلندی پر سانس بھی پھول جاتی ہے۔ میں اور میرے ٹیم میں شامل دوست تھل سے تعلق رکھنے والے دو دوست کریم اللّٰہ اور داؤد عرف پاشاہ کے بہت شکر گزار ہے جن کے دعوت پر ہم نے اپر کمراٹ کے حسین نظارے دیکھیں.