ملکہ حسن۔کمراٹ ویلی
تحریر: گمنام کوہستانی
پاکستان کے پسماندہ اور دورافتادہ علاقے دیر کوہستان میں واقع وادی کمراٹ کو اس کے قدرری حسن کے بدولت ملکہ حسن بھی کہا جاتا ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال اس وادی میں لا تعداد جھیلیں ، بلندی سے گرتے ابشاریں، ابلتے ٹھنڈے پانی کے چشمے، سرسبز گھاس کے وسیع میدان اور بہت سی چراگاہیں ہیں ۔اس کے گھنے جنگلات بے شمار جنگلی حیات کا مسکن ہے ـ
تھل کے مقام پر قدیم تاریخی مسجد داردیک فن تعمیر کا شاہکار جامع مسجد دارالسلام سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ برف پوش پہاڑوں کے درمیان واقع اس خوبصورت اور پر امن وادی میں کئی بہترین ہوٹلز موجود ہے، جہاں سیاح حضرات آرام سے رہ کر قدرت کے اس حسین شاہکار کو جی بھر کر دیکھ سکتے ہے۔
یہاں تک پہنچنے کے لئے عموما دو راستے استعمال ہوتے ہیں۔ ایک راستہ سوات بحرین سے ہوتا ہوا کالام اور پھر آگے اتروڑ باڈگوئی پاس سے آتا ہے۔ باڈگوئی پاس والا راستہ ایک پہاڑی راستہ ہے جس پر صرف فور بائی فور گاڑی آسکتی ہے۔ اس راستے پر آنے والے سیاح دوست نہ صرف کمراٹ کی سیر کر سکتے ہیں بلکہ کمراٹ کے ساتھ ساتھ مدین، بحرین، کالام اور اتروڑ سمیت جادوئی وادی باڈگوئی کو بھی جی بھر کر دیکھ سکتے ہیں۔
وادی کمراٹ تک پہنچنے کے لئے دوسرا راستہ دیر کے طرف سے آتا ہے۔ سوات موٹروے پر چکدرہ تک آنا ہوگا۔ چکدرہ میں سوات موٹروے کو چھوڑ کر دیر کے طرف آنا ہوگا۔ راستے میں تیمرگرہ سمیت چھوٹے بڑے کئی شہر آئیں گے لیکن آپ نے دیر بالا پہنچنا ہوگا۔ دیر خاص ( شہر ) سے پانچ چھ کلومیٹر پہلے ایک مقام آتا ہے جسے چکیاتن کہا جاتا ہے۔ چکیاتن کے مقام پر ایک چیک پوسٹ ہے جہاں ایف سی اور سکاؤٹ کے جواب ڈیوٹی دیتے ہیں۔ اسی چیک پوسٹ کے قریب سیدھے ہاتھ پر ایک گیٹ بنا ہوا ہے جس کے اوپر باب کمراٹ لکھا ہوا ہے۔ اسی باب کمراٹ سے گذر کر آپ نے شرینگل تک آنا ہوگا۔ شرینگل سے آگے راجکوٹ، جار، بریکوٹ اور کلکوٹ کے گاوں دیہات آئیں گے۔ اسی راستے پر آکر آگے تھل گاوں آتا ہے جو کوہستان دیر کا آخری گاوں ہے۔ تھل سے آگے کمراٹ ویلی کے علاقے شروع ہوتے ہیں۔
چکدرہ سے راجکوٹ تک ایک بہترین روڈ بنا ہوا ہے۔ راجکوٹ سے آگے تھل تک آدھا کچا آدھا پکا روڈ بنا ہوا ہے جس پر آپ کی کار وغیرہ آرام سے آسکتی ہے۔ تھل سے آگے کمراٹ تک جیب ٹریک ہے جو آپ کو تھل بازار سے بآسانی مل جائیگی۔ تھل میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء ملتی ہے اس لئے اپنے ساتھ گرم کپڑے، جوتے اور ٹیلی نار، وارد جاز کے سم کے علاوہ کچھ اور لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ علاقہ انتہائی پر امن اور پر سکون علاقہ ہے اس لئے رات کو بھی سفر کیا جا سکتا ہے۔ مقامی لوگ مہذب اور پر امن لوگ ہیں جو داردی گاوری زبان بولتے ہیں لیکن پشتو اور اردو بھی بخوبی بول سکتے ہیں۔ آپ اپنے فیملی کے ساتھ بے فکر ہو کر اسکتے ہیں۔ کسی پر بھی کہیں آنے جانے پر پابندی نہیں ہے۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی مقامی گھر پر دستک دیجئے آپ کو وہاں سے بھر پور مدد ملی گی۔