KUMRAT VALLEY TRAVEL GUIDE PART-2 A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

KUMRAT VALLEY TRAVEL GUIDE PART-2

کوہستان نامہ حصہ دوئم
Tour to Kumrat valley
تحریر: شایان خان
صبح اٹھ کر دیکھا کہ سورج چمک رہا ہے اور ہماری نماز قضا ہوگئی ہے بس جلدی جلدی آگ پر پانی گرم کرکے بال دھونے لگے ساتھ ساتھ ناشتہ بھی تیار ہوتا رہا جب ہم مکمل فریش ہوگئے تو ناشتہ تیار تھا چائے، پراٹھا اور انڈے کے ساتھ ناشتہ کرکے آٹھ بجے ہم کٹورا جھیل کے لئے نکل پڑے بڑے بڑے چھٹانوں سنگلاخ پہاڑوں اور خطرناک گلیشیئر سے ہوکر تقریباً تین گھنٹے میں ہم جھیل پہنچ گئے ہماری سپیڈ دوسرے لوگوں کی بنسبت کافی تیز تھی ورنہ باقی دو تین گروپ جو آئے تھے بقول انکے انکو پہنچنے میں چار اور پانچ پانچ گھنٹے لگے تھے دوسری بات یہ ہے کہ ہم پہاڑوں اور ہائک کے دلدادے تو تھے ہی۔ خیر جھیل پہنچ کر ہم نے دیکھا کہ آدھی جھیل جمی پڑی ہے اور کچھ نیلے پانی نے خود کو برف سے آزاد کیا تھا، جھیل کی خوبصورتی کو دیکھ کر میں اپنے تخیل کی وادی اور جھیل میں فرق نہیں کرسکا، وہاں پر تقریباً دو گھنٹے ٹھہرے پوٹو گرافی کی کولڈ ڈرنکس وغیرہ نوش فرمایا اور واپسی کی راہ لی۔

واپسی پر بھی تقریباً ڈھائی گھنٹے لگے جہاز بانڈہ پہنچ کر ہم نے دیکھا کہ ہمارا ڈرائیور بھی آیا ہوا تھا اسنے ہمیں بتایا کہ آج میری طبیعت کافی بہتر تھی اور میں بہتر محسوس کر رہا تھا سو توکل کرکے آگیا ہم نے اسکی جرآت کی داد دی، تھوڑی دیر بعد میں نے ہوٹل والے سے کہا کہ کڑاہی میں خود بنا دوں گا آپ بس روٹی کا بندوست کرے، وہاں کے ہوٹلوں کے کھانے بہت بے مزہ ہوتے ہیں اور ہم کو تو انتہا کی بھوک لگی تھی سو میں نے اپنے اور اپنے سکواڈ کے بھوک کے احترام میں یہ قربانی دی وہاں پر چونکہ آگ کا اثر بہت کم ہوتا ہے اس لیے کڑاہی تیار ہونے میں پورا ایک گھنٹہ لگا اسی دوران ایک واقعہ پیش آیا جس نے ملک صاحب کی طبیعت تھوڑی بگاڑ دی لیکن وہ پھر بھی تعریف کیئے بنا نہیں رہ سکا، ہوا کچھ یو کہ میں نے سرخ مرچ کا پاؤڈر ڈالنے کے بعد ذائقے کے لیے فواد سے کہا کہ ساتھ والے ہوٹل سے تھوڑا سے سبز مرچ لے وہ سرخ مرچ لے آیا اور بنا پوچھے کڑاہی میں ڈالنے کے بعد کہا کہ سبز مرچ نہیں ملا، بس اسی مرچ نے ملک صاحب کی طبیعت تھوڑی بگاڑ دی لیکن اسنے پھر بھی کھانے کی تعریف کی ملک صاحب کے علاوہ باقیوں نے بھی خوب تعریف کی خوب شکم سیر ہونے کے بعد ہم نماز پڑھ کر سو گئے عصر کی نماز کے وقت اٹھ کر ہم بہت ہی بڑے دیوہیکل قریبی آبشار جو جہاز بانڈا سے کونڈ بانڈا میں گرتا ہے وہاں پہنچ گئے۔

وہاں بھی نماز پڑی تصاویر کھینچی اور اور گھنٹے بعد ہم نے دوبارہ خود کو جہاز بانڈہ میں پایا، وہاں پہنچ کر ہم نے اپنا سامان اٹھایا اور واپسی کی راہ لی تقریباً ڈھائی گھنٹے بعد ہم نیچے گاؤں پہنچ گئے جہاں ہم نے اپنی گاڑی کی تھی وہاں ملک صاحب کے عزیز نے ہمارے کھانے کا انتظام پہلے سے کیا تھا ہم نے نماز پڑھ کر کھانا آیا اور تھکاوٹ کی وجہ سے میٹھی نیند سو گئے صبح اٹھ کر ناشتہ کیا اور ان سے اجازت لے کر لاموتی گاؤں ملک صاحب کے گھر کا رخ کیا وہاں پہنچ کر اپنا سامان پیک کرکے چائے نوش فرمایا اور ملک صاحب اور انکے فرزند ارجمند زیارت فقیر کے ساتھ گلے مل کر ہم نے واپسی کی راہ لی اور گھر روانہ ہوئے رستے میں پاتراک میں کھانا کھانے کے بعد اپنے سفر کا اغاز کیا اور تقریباً تین بجے ہمارے سفر کا اختتام ہوا اور ہم اپنے گاؤں پہنچ گئے، یہاں میں بتاتا چلوں کہ میں اور میرے دوست ملک گل اکبر خان صاحب کا جتنا بھی شکریہ ادا کرے کم ہے جسنے اپنے قیمتی چار دن ہمارے نام کیئے اور حد سے زیادہ خاطر مدارت کی اسکے علاوہ ملک صاحب کے باقی عزیز و اقارب نے بھی ہماری خوب مہمان نوازی کی، اللّٰہ تعالیٰ ملک صاحب اور زیارت فقیر کو کو خوشیوں سے بھری لمبی زندگی عطا فرمائے آمین

Read Part-1