THE ANCESTOR OF KALAM MIGRATED FROM LAMOTI DIR UPPER A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

THE ANCESTOR OF KALAM MIGRATED FROM LAMOTI DIR UPPER

کالام
Kalam, the people of Kalam some centuries ago migrated from Dir Lamoti to Kalam
تحریر: گمنام کوہستانی
کہتے ہیں کہ دیر کوہستان کے گاوں کینولام (لاموتی) میں کسی بات پر دونش دادا اور کھیس دادا میں ناراضگی پیدا ہوئی جس کی وجہ سے کھیس داد ناراض ہوکر براستہ باڈگوئی پاس سوات کوہستان آیا۔ محمد زمان ساگر صاحب نے اپنی تصنیف "کالام کوہستان کی روایتی تاریخ" میں صفحہ نمبر 30 پر اس واقعہ کا ذکر کیا ہے۔ لکھتے ہیں کہ کین دادا کے بیٹے دونش اور کھیس کینولام کے علاقے متول میں رہتے تھے۔ ایک دن کسی بات پر کھیس اور دونش کے درمیان جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے کھیس خفا ہوکر سوات آیا۔ کھیس سے پہلے کال دادا اپنے خاندان کے ساتھ یہاں رہتا تھا، کال چترال سے آیا تھا اور سری کالام میں رہتا تھا، ایک سال بہت برف پڑی، ایک دن کال نے اپنے بیٹوں اور پڑوسیوں کو مطلع کیا کہ آج رات بہت برف پڑے گی اس لئے وہ جاگتے رہیں اور گھروں کے چھتوں سے برف ہٹاتے رہیں ورنہ برف کے بوجھ کی وجہ سے چھت گر جائے گی۔ زمان سر لکھتے ہیں کہ "کال اور اس کے بیٹوں نے ایک جانور ذبح کیا اور پوری رات چھت سے برف صاف کرتے رہے، رات بھر کال اور گھر میں موجود خواتین ان کو گوشت کوئلوں پر بھون بھون کر دیتی رہی تاکہ وہ گرم رہیں اور ٹھنڈ کی وجہ سے برف ہٹانا بند نہ کریں۔ صبح جب کال اور اس کے بیٹے باہر نکلے تو دیکھا پورا گاوں تباہ ہوگیا ہے، سب لوگ مر گئے ہیں۔ کال کے چار بیٹے تھے، جن میں دو واپس چترال گئے اور دو کال کے ساتھ ادھر کالام میں بس گئے جنہیں اب کالام خیل کہا جاتا ہے۔ چترال جانے والے بیٹوں کے نام صادق اور تئی تھا جن کی نسل بھی آج لاسپور کے قریب بروک اور دوسرے محلقہ علاقوں میں کالام خیل کے نام سے موجود ہیں۔

کھیس دادا کو جب پتہ چلا کہ مجھ سے بھی پہلے اس جنت بریں میں کوئی آیا ہے اور اپنے خاندان کے ساتھ رہتا ہے تو فکر مند ہوگیا، بات وہی ملکیت کی پیدا ہوگئی، کھیس دادا کا تو خیال تھا کہ اس جنگل میں انسان نام کی یہ مخلوق نہیں ہوگی لیکن یہاں تو ایک پورا کنبہ آباد تھا۔ خیر مغز ماری کے بعد ایک ترکیب سوجھی اور کال کے نقل وحرکت پر نظر رکھنے لگا، پھر ایک دن کھیس نے موقع دیکھ کر روئین گھوش کے مقام پر اپنے آپ کو غار میں چھپا لیا جب کال وہاں سے گزرا تو کھیس نے غار سے اچانک نکل کر کال کا راستہ روکا۔ زمان سر نے کال اور کھیس کے مکالمے کو بہت خوبصورت انداز میں لکھا ہے، لکھتے ہیں کہ:

کال نے پوچھا تم کون ہو؟

کھیس نے پوچھا تم کون ہو؟
کال نے کہا میرا نام کال ہے اور میں یہاں رہتا ہوں۔

کھیس نے کہا میں ادھر کا اصل باشندہ ہوں کیونکہ میں اسی مٹی سے آپ کے سامنے نکل آیا ہوں۔

کچھ دن بحث مباحثہ ہوتا رہا بالآخر دونوں سمجھ گئے کہ اس خوبصورت علاقے میں جنگ و جدل کے بجائے امن سے بھی رہا جا سکتا ہے، اس لئے دونوں نے ایک دوسرے کو قبول کیا۔ اب سب سے بڑا سوال اس علاقے کو تقسیم اور نام دینے کا تھا۔ کافی سوچ بچار کے بعد کھیس دادا اور کال دادا ایک معاہدے پر راضی ہوئے جس کے مطابق کھیس دادا کو زمین اور جنگل وغیرہ میں دو حصے ملیں گے اور کال کو ایک حصہ ملے گا، بدلے میں علاقے کو کال کا نام دیا جائے گا یعنی کالاں لام یعنی کال کا گاوں۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کالاں لام سے کالام ہوگیا۔ آج پوری دنیا اسے کالام کے نام سے جانتی ہے۔