KNIFE OF DIR FAMOUS ALL OVER THE WORLD A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

KNIFE OF DIR FAMOUS ALL OVER THE WORLD

دیروجی چاقو
Famous Knife of Dir
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کا ضلع دیر بالا گزشتہ کئی صدیوں سے چاقو کی صنعت کی وجہ سے مشہور ہے ۔گھریلو استعمال کے لیے ہاتھ سے بنے ہوئے یہاں کے چاقو اور چھریاں بہترین معیار اور مہارت کے باعث پاکستان اور بیرونی ممالک میں مشہور ہیں، مقامی سطح پر بننے والے یہ چاقو، چھریاں زیادہ ترگھریلو استعمال یعنی سبزیاں،گوشت اور فروٹ کاٹنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس چاقو کی خاص بات یہ ہے کہ یہ خالصتاً ہاتھ سے بنائے جاتے ہیں۔ دیر میں چاقو بنانے کی صنعت کا آغاز دیر کے اس وقت کے حکمران نواب آف دیرخان محمد شریف خان کے دور میں ہوا تھا۔اسی صنعت سے وابستہ ایک مشہور چاقو فروش قاضی خان نے بتایا کہ دیر میں ویسے تو کئی قسم کے چاقو، خنجر اور چھریاں تیار ہوتی ہیں لیکن ان میں چینی ڈیزائن، ماہی اور سادہ ڈیزائن کے چاقو اور چھریاں زیادہ شہرت رکھتے ہیں جو عام طور پرگھروں میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

چاقو کی تیاری ایک ایسا ہنر ہے جو اس خطے میں دو صدیوں سےچلتے آرہا ہے، لیکن اب اسے شدید خطرے کا سامنا ہےجس کے بارے میں مقامی کاریگروں کا خیال ہے کہ اب یہ ہنر معدوم ہونے کے قریب ہے ۔تقریباً دو سو سال پہلے یہ صنعت اس وقت کے نواب آف دیر شریف خان کی ہدایت پر قائم ہونے والی اسلحہ فیکٹری میں شروع کیا گیا تھا۔ جبکہ آج، یہ چھریاں وادی دیر میں پھیلی ہوئی 300 چھوٹی دکانوں اور 200 گھریلو میں تیار کی جاتی ہے۔ چاقو بنانے والے 70 سالہ حاجی صاحب کے مطابق جو 50 سال سے زائد عرصے سے اس ہنر سے منسلک ہیں، دیر چاقو کا دستہ مقامی درخت سے حاصل کی گئی لکڑی سے بنایا جاتا ہے۔ چاقو میں استعمال ہونے والی دھات پنجاب کے وزیر آباد سے 1200 روپے فی کلو گرام کے حساب سے خریدی جاتی ہے۔ آگ میں جلانے کے بعد، دھات کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور گیلا کرنے کی ایک خاص تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے سخت کیا جاتا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ دیر کے چاقو گلگت بلتستان کے کچھ حصوں، پشاور، لاہور، کراچی اور دیگر کئی شہروں میں سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ افغانستان کو بھی ایک معتدل سپلائی برآمد کی جاتی ہے۔ دیروجی چاقو پورے پاکستان میں، مقامی لوگوں اور حاص کر غیر ملکیوں میں خاص طور پر مقبول ہے۔ چھوٹا جیب والا چاقو ،لے جانے میں آسان ہے، جبکہ اس کے بلیڈ کی منفرد نوعیت اسے باورچی خانے کے زیادہ تر کاموں کے لیے ایک پائیدار انتخاب بناتی ہے۔ ایک مقامی کاریگر عبدالغفور نے دعویٰ کیا کہ ایک چاقو کی قیمت اس وقت دو سو سے چار سو روپے کے درمیان ہے، اور ایک چاقو کی تیاری میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ اس صنعت سے وابستہ 500 افراد کا ماننا ہے کہ اب اس ہنر میں سرمایہ کاری پر خاطر خواہ منافع نہیں ملتی ، جس کی وجہ سے ان کی نوجوان نسل روزگار کی دوسری منافع بخش کاروبار کو منتخب کرنے کی طرف مائل ہے۔