HOSPITALITY OF THE PEOPLE OF DIR KOHISTAN AND KUMRATVALLEY PART-III A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

HOSPITALITY OF THE PEOPLE OF DIR KOHISTAN AND KUMRATVALLEY PART-III

دیر کوہستان کے مہمانوازی کا ایک زندہ ثبوت حصہ دوئم
Hospitality of Dir the people of Dir Kumrat
لیں جناب ڈرائیور صاحب کے گھر رات گزار لی، تھکاوٹ اتار لی، فل پروٹوکول بھی اینجوائے کرلیا اور صبح آنکھوں سامنے شاندار نظارے اور ساتھ میں مزےدار ناشتہ کرنے کے بعد ہم نے سوچا یہاں سے اب ان سے اجازت لے کر تھل چلتے ہیں اور وہاں سے کمراٹ نکل جائیں گیں، جنگل میں کیمپس بھی مل جاتے ہیں اور لکڑی کے بنے ہوئے ہوٹلز بھی، رات وہاں گزارنے کا پلان تھا اور ہم گھر سے مختصر سا سامان بھی ساتھ لائے تھے کہ شام کو جنگل میں دریا کنارے پہلے ہم لکڑیوں پر نوڈلز بنا کر کھائیں گیں اور پھر بنا کر اینجوائے کریں گیں۔مگر جب ہم نے اجازت طلب کی تو ڈرائیور صاحب کے والد صاحب نے ڈرائیور صاب سے کہا کہ انکو کہو کہ کمراٹ تو ابھی بند ہے یہ رات وہاں کہاں گزاریں گیں؟ انکو کہو کہ گھوم پھر کے واپس یہی آجائیں۔میں نے مسسز کی طرف دیکھا، جواب ملا دیکھ لیں جیسے آپکو مناسب میں نے ان سے کہا ٹھیک ہے، آپ ہمیں سامان سمیت تھل تک چھوڑ دیں، ہم رات کو واپس آجائیں گیں۔اس پر ڈرائیور نے کہا اچھا آپ اندر بیٹھو، ہم ابھی چھوڑ کے آتا ہے تم کوہم اندر بیٹھ گئے،کچھ دیر میں ڈرائیور واپس آیا اور بولا ہم سب گھر والے تمہارے ساتھ جائے گاوہی پر دوپہر کا کھانا بنائے گا، اور شام کو واپس آئے گااس پر ہم حیران کم اور خوش زیادہ ہوگئے۔
تھوڑی دیر میں سب تیار ہوگئے، کھانے پکانے کا سامان پیک کیا اور پہاڑ سے نیچے اتر گئے، جہاں ہمارے انتظار میں گاڑی پہلے سے کھڑی تھی ،گھر کے سب افراد نے کہا کہ تم دونوں اندر سیٹ پر بیٹھو، ہم پیچھے بیٹھے گا۔مگر ہم نے کہا ہم نے یہ علاقہ دیکھنا ہے۔۔یہاں کی ہوا محسوس کرنی ہے، تصویریں لینی ہیں۔ہم پیچھے گاڑی کی چھت پر بیٹھے گیںگھر کی ساری خواتین گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔۔ڈرائیور کے والد فرنٹ سیٹ پر،
Hospitality of Kohistani people
میں، میری مسسز، ڈرائیور اور اسکا بھائی اور سارے بچے گاڑی میں پیچھے بیٹھ گئے اور چل پڑے ہم کمراٹ جنگل کی طرفراستے میں ایک دکان سے چاول، مصالحے اور زندہ مرغی لی۔ تھل کے گردو نواح میں مرغی کا گوشت بوٹیاں بنا کے نہیں بیچا جاتا بلکہ سالم زندہ مرغی ہی بیچی جاتی ہے، آپ گھر لے کر جائیں خود زبح کریں خود کاٹیں خود پکائیں اب ہمارے ساتھ جہاں 4 خواتین، چار مرد، اور سات بچے تھے وہاں ایک زندہ مرغی بھی گاڑی میں تھی جو ہماری تفریح کی خاطر اپنی جان قربان کرنے جا رہی تھی۔۔ دیر کوہستان کے مہمانوازی کا ایک زندہ ثبوت حصہ دوئم تھل سے کمراٹ کا راستہ آپکی ہڈیاں نہیں بلکہ آپکا  بون میرو تک ہلا دیتا ہے، مگر اسکو ہم نے گاڑی کی پچھلی چھت پر بیٹھ کر بے حد اینجوائے کیا،جنگل میں پہنچ کر ہم نے اپنی پرائیویسی کے لیے الگ ایک جگہ شیٹ بچھا کر ڈیرہ لگا لیا۔ اب ایک طرف ڈرائیور صاب عارضی چولہا بنانے میں آگے لگانے میں، مرغی زبح کرنے میں مصروف ہوگئے، گھر کی خواتین مصالحہ تیار کرنے میں، اور آپس میں خوش گپیوں میں مصروف ہوگئی۔۔۔
دوسری طرف ہم جنگل واک کے لیے نکل گئے۔ واک سے واپسی پر ہم نے بھی ایک چھوٹا سا چولہا بنایا اور لگ گئے سب کے لیے کافی تیار کرنےکھانا تیار ہواسب نے کھانا کھایا،کافی پی ،آپس میں لاہور اور کوہستان کی باتیں شیئر کیاور شام ہوتے ساتھ ہی پیکنگ کرکے واپسی کی راہ لی۔۔ دیر کوہستان کے مہمانوازی کا ایک زندہ ثبوت حصہ دوئم اب کی بار ان سب نے ہمعیں گاڑی کی چھت پر نہیں بیٹھنے دیا۔۔کیونکہ سردی بڑھ گئی تھی ہمیں گاڑی کی اندر بٹھایا اور کچھ خواتین گاڑی کے پچھلے کھلے حصے میں بیٹھ گئیں خیر و عافیت سے گھر پہنچے، مشکلوں سے پہاڑ پر چڑھے اور گھر پہنچ کر آرام کیاابھی آرام ہی کر رہے تھے کہ ڈرائیور صاب نے دروازہ ناک کیا، اور کچھ ایسا کہا کہ ہم ششدر رہ گئے 
کہ اب ہم کیا کریں؟ اتنی مہمان نوازی کے بعد ڈرائیور صاب نے ہمیں ایسا کیا کہہ دیا تھا؟ انشاءاللہ اگلی قسط میں بتاتا ہوں۔۔

حصہ اول پڑھنے کے لیے کلک کریں

حصہ دوئم پڑھنے کے لیے کلک کریں