HOSPITALITY OF THE PEOPLE OF DIR KOHISTAN AND KUMRATVALLEY PART-I A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

HOSPITALITY OF THE PEOPLE OF DIR KOHISTAN AND KUMRATVALLEY PART-I

دیر کوہستان (کمراٹ ویلی ) کے لوگوں کے مہمانوازی کا ایک زندہ ثبوت
Hospitality of the People of Dir Kohistan
تحریر ذیشان ریاض
اپنے ہنی مون ٹور کے لیے ہم رات 12 بجے گھر (لاہور)سے نکلے اور رات ایک بجے بلال ٹریول سے پشاور کے لیے روانہ ہوئے۔ صبح پونے سات بجے ہم پشاور پہنچے اور وہاں سے ہائی روف میں بیٹھ کر مردان کے لیے روانہ ہوگئے۔ ایک گھنٹے بعد ہم مردان میں یوسف زئی اڈے موجود تھے۔ چونکہ میں نے لاہور سے ہی کال کرکے وطن کوچ سروس والوں سے مردان سے تھل کی دو ٹکٹس بک کروا دی تھی اس لیے ہمیں ویگن کی فرنٹ سیٹ مل گئی تھی۔ رستے میں ویگن والے کا دو مرتبہ چلان ہوا، ایک مرتبہ تو CNG سلنڈر کی Ok رپورٹ موجود نہ ہونے پر دوسری مرتبہ غلط جگہ پر رک کے سواری اٹھانے پراس وجہ سے ہمارا ایک گھنٹہ ضائع ہوا۔،ہم تھل والی آخری سواری تھے، ویگن خالی تھی اور ٹوٹے روڈ پر رات کے آٹھ بجے اندھیرے میں آگے بڑھ رہی تھی، کہ ڈرائیور نے پوچھا تھل میں کوئی رشتہ دار ہے؟ میں نے کہا نہیں
 ڈرائیور: اچھا تو تم پھر کہاں رکے گا؟
میں: ہوٹل میں۔
ڈرائیور: چھوڑو یار، ہمارے گھر چلو، ہمارا گھر تھل سے پیچھے ہے، بڑا گھر ہے ہمارا، آرام سے وہاں ریہنا، صبح تمہیں تھل بھیجے گا ہم۔۔
میں: ارے نہیں خان صاب، آپ کیوں تنگ ہونگے، میں ہوٹل میں رہ لوں گا

ڈرائیور: تم اپنی زنانی سے صلاح کرو، ہمارے گھر رکو میں نے اپنی مسسز سے پوچھا، اُس نے کہا آپ دیکھ لیں جو آپکو مناسب لگ رہا ہے کرلیں۔۔ رات کا وقت، ہم اکیلی سواری، اچھی خاصی سردی، ڈرائیور کی آفر، مجھے یہ سب insecure لگا، اور میں نے تھل جانے کو ہی Preference دی اور ڈرائیور سے کہا کہ آپ مجھے تھل ہی اتار دیں۔ تھل پہنچ کر ڈرائیور نے پتا کیا تو اکِا دکا ہوٹل ہی کھلے تھے اور وہ ہمیں دیکھ کر 2000 روپے رات کا مانگنے لگے۔۔۔ ڈرائیور نے مجھے کہا کہ یہ مجبوری سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، رات ہوگئی ہے، سردی زیادہ ہے، تم کہاں جاؤ گے؟ اس لیے 2000 مانگ رہے ہیں ورنہ 500-600 ریٹ ہے۔۔تم ہمارے ساتھ چلو، ہمارا گھر دیکھو، تمہیں اچھا لگے رک جانا، نہیں تو ہم تمہیں تھل اتار دے گا۔۔

میں نے اب کی بار اسکو Ok کیا اور ویگن دوبارہ تھل سے پیچھے چل پڑی ایک جگہ سے ڈرائیور نے چپلی کباب لیے، ایک دکان سے گھی، چاول اور زندہ مرغی لی اور گھر کی طرف چل پڑا اسی دوران میں نے لاہور ایک عزیز کو ساری تفصیل بتادی کہ میرا کیا پلان تھا اور میں اب کہاں جارہا ہوں۔ اسی دوران اچانک ایک جگہ ویگن اندھیرے گھپ میں رکی، اور ڈرائیور نے کہا آگیا گھر میں نے باہر دیکھا چاند کی روشنی میں پہاڑ، سردی اور کتوں کے بھونکنے کے علاوہ کچھ نظر آیا۔۔۔ ڈرائیور نے ویگن سائیڈ پر لگائی سامان اتارا اتنی دیر میں اسکا بھائی بھی پہنچ گیا۔۔اس نے ہمارا سامان اٹھایا اور پہاڑ پر چڑھنا شروع کردیا، اب ہم کل رات کے بارہ بجے کے سفر میں تھے اگلے دن کے ساڑھے آٹھ بج رہے تھے رات کے۔۔۔ہم سے تو چڑھنا محال تھا، ساتھ میں خوف اور سردی۔۔۔ خیر مرتے مرتے پہاڑ کے اوپر بنے گھر میں پہنچے، اور اندر کمرے میں بیٹھ کر سانس بحال کیا۔۔۔ اور اِس کے بعد ان لوگوں نے زمین پر بنے مہمان نوازی کے تمام ریکارڈ کس طرح توڑے وہ انشاءاللہ اگلی قسط میں۔۔۔ اُس رات میں نے ڈرائیور صاب کے گھر کے کمرے سے باہر نکل کر ایک تصویر لی آپ تب تک وہ تصویر دیکھیں میں مزید لکھتا ہوں ۔۔۔ اب تک کا خرچ: لاہور سے پشاور بلال ٹریول: 1250 فی سواری کرایہ پشاور سے مردان: 100 روپے فی سواری 
مردان سے تھل: 600 روپے فی سواری

حصہ دوئم دیکھنے کے لیے کلک کریں

<