تحریر: ارشد غفور
ایک خوبصورت جھیل تک ہمیں مزید دو گھنٹے ہایکنگ کرنی تھی۔ ہلکی ہلکی بارش میں ہم تھکن سے چُور چاچو بانڈہ پہنچ گئے 9 ہزار فٹ کی بلندی پر گرم چائے نے ہماری تھکاوٹ دور کر دی۔ بادل پہاڑوں سے ہماری استقبال کیلئے بہت تیزی سے آ نے لگی وہ بہت ہی سحرانگیز لمحہ تھا۔ ایک انجانا سا خوف میں نے محسوس کیا، ہمیں ہر حال میں شندور بانڈہ تاریکی آنے سے پہلے پہنچا تھا۔ہم جلدی جلدی روانہ ہوئے،ادھے گھنٹے تک بادل ہم سے اٹھکھیلیاں کرتے ہوئے اچانک پہاڑوں کی طرف تیزی سے سرکنے لگے اور سامنے خوبصورت پہاڑ سرسبز میدان ہمیں دعوت نظارہ دے رہے تھے۔
اب ہم شندور بانڈہ کے حدود میں داخل ہوئے اور ایک خوبصورت جھیل بالکل ہمارے سامنے تھا۔میزبان نے کہا کہ اس جھیل کا نام شندور جھیل ہے ۔بارش تیز ہونی لگی جھیل میں بارش کی پانی خوبصورت نظارہ دے رہی تھی، میں نے برساتی پہن لی اور آرام سے تصاویر لینے لگا، جوں جوں ہم آگے چلتے رہیں حسین سے حسین منظر ہماری آنکھوں کو ایک نئی قوت دے رہا تھا. 24اگست کو صبح 6بجے ہم دیر ٹاون سے بیاڑ کوہستان کیلئے روانہ ہوئے 8بجے ہم بیاڑ پہنچ گئے گاڑی سے بیگ اور ضروری سامان ساتھ لیا اور شندور بانڈہ کی طرف ہایکنگ شروع کی، دو گھنٹے بعد ملک حاجی کے گھر ناشتے سے فارغ ہوئے، ملک حاجی نے اپنے دو بیٹوں کو ہمارے ساتھ روانہ کیا. میرے ساتھ میرے دو کزن ناصر الملک اور وقاص الملک اور میرے دو دیرینہ دوست ساجد خان اور طارق عزیز میرے ہمسفر تھے، شندور بانڈہ کے حُدود تک ہم نے 8گھنٹے سفر کی،اب ہم شندور بانڈہ تک پہنچ گیے۔ میں نے آج تک اس جیسا خوبصورت بانڈہ کھبی بھی نہیں دیکھا تھا، میں نے فوراً تصویریں بنوانے شروع کر دی، کہ اچانک ایک دوسرے خوبصورت جھیل پر نظر پڑی، میزبان سے کہا کہ چلو شندور جھیل تو نظر آ یا! اس نےمسکرا کر کہا کہ یہ تو بانڈہ جھیل ہے، شندور جھیل یہاں سے 45منٹ کی مسافت پر واقع ہےاور وہاں انشاءاللہ کل جائینگے۔
شندور بانڈہ ایک خوبصورت بانڈہ ہے ایک طرف خوبصورت جھیل اور اسکے کنارے خوبصورت بانڈہ(گھر) پہاڑ کے دامن میں واقع ہیں جھیل کنارے گھوڑے بیڑ بکریاں سرسبز چراگاہوں میں مستی کرتے ہوئے آپ دیکھ سکتے ہیں،بارش اور سردی نے ماحول کو اور بھی خوبصورت بنا دیا۔ میں نے اپنے آپ کو خوش قسمت ترین انسان سمجھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس جنت جیسے ماحول کو دیکھنے کی توفیق عطا فرمائیں! ماحول کی سحر سے اس وقت نکلا جب میزبان نےاوز دی چلو مسجد چلتے ہیں۔ جھیل کنارے ایک خوبصورت مسجد تھی. اور ہماری قیام گاہ وہ مسجد تھی.ٹورسٹ حضرات کیلئے عرض کرتا چلوں کہ وہاں پر وہ مسجد ہر بندے کیلئے ایک بہترین قیام گاہ ہے. وہاں کے لوگ انتہائی مہمان نواز اورشریف لوگ ہیں، فری میں آپ کو کھانا چاے اور بستر تک دیتے ہیں،جون سے لیکر اگست تک یا 15ستمبر تک وہاں بانڈے آباد رہتے ہیں. اس کےبعد وہ لوگ نقل مکانی کرتے ہیں۔
اب ہم مسجد میں داخل ہوئے
اور (بوخارئ) انگھیٹی میں آگ جلائی، تب کہی جاکر تھوڑا ارم محسوس کیا. بارش اب بھی
مسلسل برستا رہا گرم دودھ اور چائے نے ساری تھکاوٹ دور کردی. عشاء کی نماز کے بعد
کھانا کھایا. اور پھر ساری رات حشرات اور ہماری درمیان ایک نہ ختم ہونے والا جنگ
صبح نماز تک جاری رہا، صبح 4:30بجے جھیل کے ٹھنڈے پانی سے وضو کیا، آسمان صاف تھا،
ناشتہ کرنے کے بعد تقریباً 7بجے شندور جھیل کی طرف رونہ ہوئے. اور آخرکار شندور
جھیل تک پہنچ گئے، اور میرا ایک اورخواب پورا ہوا۔ جھیل کنارے اپنے دوستوں کو چھوڑ
کر میں اپنے چھوٹے رہبر نوید کے ہمراہ تقریباً ایک گھنٹے تک جھیل کی ایک سرّے تک
پہنچ گیا. اور دھڑادھڑ تصاویر بنواتا رہا.بوجھل قدموں سے آخر کار واپسی کی راہ
لی.اور واپس 5گھنٹوں میں ملک حاجی کے گھر 4بجے پہنچ گئے. کھانا تیار تھا۔ملک حاجی
کا شکریہ ادا کرکے گاڑی تک مزید 50منٹ میں پہنچ گئے، اور ایک نئے سفید پہاڑ کی
تلاش میں جانے کا پروگرام بنا نےکا اِرادہ لیے اپنے گاڑی میں سوار ہوئے۔