کئی لوگوں نے گواہی دی ہے کہ رات کو یہاں جنات نظر آتے ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ ہمیں کوئی جن نظر نہیں آیا، حالانکہ کئی راتیں میں نے اس چشمے کے کنارے گزاری ہیں، بلکہ ایک آدھ بار تو خاص اس جنوں کے محفل کے چکر میں ہم رک گئے تھے کہ کیا پتہ آج جنات سے ملاقات ہو ہی جائے اور ہمیں کوئی پیاری سی پری مل جائے، اگر پری نہ ہو تو کم سے کم آلہ دین والے جن کی طرح کوئی جن تو مل ہی جائیگا۔ سوچا تھا کہ گپ شپ کے ساتھ ساتھ اگر سرود( ستار ) کی محفل جم جائے تو مزہ آجائیگا۔ ہم اس امید میں پوری پوری رات ستار بجا کر تھک جاتے تھے، لیکن جنات نے نہ آنا تھا سو وہ نہیں آئے۔ دو چار بار کوشش کرنے کے بعد جب کوئی نظر نہیں آیا تو ہمیں اندازہ ہوا کہ جس طرح کمراٹ سے راموش ( جنگلی بکری ) ریچھ اور لویش، شام ( مرغ زریں )جیسے نایاب جنگلی پرندے اپنے جانیں بچا کر برف پوش پہاڑوں کے طرف جانے پر مجبور ہوئے تو ہو سکتا کہ جنات بھی اب یہاں سے ہجرت کرچکے ہوں کیونکہ یہ اب وہ پراناکمرٹ نہ رہا جو ایک سنسان اور غیر آباد وادی تھی۔ جہاں میلوں تک کسی آدم زاد کا کوئی نام و نشان نہیں ملتا تھا اور اب یہ حال ہے کہ ہر دو قدم بعد کوئی نہ کوئی مل جاتا ہے۔ اب جنات کو وہ سکون اور خاموشی کہاں میئسر ہے کہ وہ اپنے محفلیں جما سکیں
(کالا چشمہ ( کیشین دیرا اوس
کمراٹ ویلی دیر کوہستان
ِ
گمنام کوہستانی کے قلم سے
کالا چشمہ جسے کچھ لوگ کالا پانی بھی کہتے ہیں، کمراٹ میں واقع ایک چشمے کا نام ہے جس کا پانی ہلکا سا کالا نظر آتا ہے جس کے وجہ سے اسے کالا چشمہ کہتے ہیں۔ مقامی کوہستانی زبان ( گاوری ) میں اسے کیشین دیرا اوس یعنی کالے پتھروں کا چشمہ کہتے ہیں۔ یہاں دیر سے مراد بڑے بڑے کالے پتھر ہیں جو اس چشمے کے آس پاس موجود ہیں۔ مقامی لوک کہانیوں میں اس چشمے کا ذکر کئی بار آیا ہے۔ بزرگ کہتے ہیں کہ اس چشمے کے اوپر والے علاقے میں بہت سے جانور رہتے تھے، لیکن ریچھ سب سے زیادہ پائے جاتے تھے ،جنہیں بعد میں بے رحم شکاریوں نے چن چن کر شکار کیا اور جو بچ گئے وہ اپنی جانیں بچا کر دور دراز علاقوں کے طرف بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ ویسے ایک بات تو ہے کہ دیرکوہستان میں ریچھ بہت پائے جاتے ہیں۔ آج بھی کئی علاقے ایسے ہیں جہاں لوگ اپنے مویشی نہیں چراتے، کیونکہ ان مویشیوں میں سے بہت کم زندہ واپس آتے ہیں اور زیادہ تر ریچھوں کے خوراک بن جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس چشمے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جنات کا گاوں ہے اور یہاں جنات وغیرہ رہتے ہیں۔ جو رات کے وقت اس چشمے کے کنارے اپنا بیٹھک جما کر گپ شپ لگاتے ہیں ۔