گمنام کوہستانی کے قلم سے
دیر کوہستان چاروں طرف سے آسمان سے سرگوشیاں کرتے ہوئے سر سبز وشاداب پہاڑوں میں گھری‘ دلکش و حسین‘ مہکتی ہوئی وادی ہے ، برف سے ڈھکے پہاڑ اور ان کی چوٹیوں پر اُڑنے والے سفید و سیاہ بادل‘ ایک طلسماتی منظر تخلیق کرتے دکھائی دیتے ہیں، دیر کوہستان برف پوش چوٹیوں اَن گِنت جھرنوں گلیشیئرز ، پانی کی جھرنوں، چراگاہوں ،گھنے جنگلات ،قدرتی پارکوں، شفاف پانی کے چشموں جھیلوں اور تاریک جنگلوں کی وجہ سے مشہور ہے ، یہاں کے گھنے جنگلات میں صنوبر، کائل دیار اور کنڈل کے بلند و بالا درختوں کے ہوا سے ہلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی سرسراہٹ، جنگلی مرغ و مرغ زریں کی خوش کن آوازیں لوگوں کو مسحور کردیتی ہیں، مختلف اقسام کی گھاس کی سبز چاردر اوڑھے ہوئے میدان، رسیلے پھل اور کوہستانی علاقوں کی روایتی خوراک یہاں آنے والوں کو اپنی گرفت میں قید رکھتی ہے۔
اپنی جڑوں میں خوفناک سانپوں کے مسکن لیے ہوئے اور رات کی تاریکی میں جگنو کی طرح چمکنے والا پودا ، بنگ سادپونڈ اور مارخور سمیت دیگر جنگلی حیات بہ کثرت دستیاب ہیں ، لوگوں کا پیشہ کاشت کاری ہے، گندم، جوار، مکئی آلو ٹماٹر وغیرہ اہم فصلیں ہیں، اخروٹ ، بادام ، سیب ، انگور اور سینکڑوں اقسام کے پھل پیدا ہوتے ہیں ، ملک کے شمال میں واقع دیگر پہاڑی مقامات کی طرح سیاحت کے لیے موزوں ہے، سرسبز پہاڑی وادیوں، جھیلوں، سبز مرغزاروں اور شفاف پانی کے چشموں کی وجہ سے یہاں کی سیر کے لیے آنے والے محسور ہو کے رہ جاتے ہیں، کچھ عرصے تک اس کی خوبصورتی دنیا کی نظروں سے اوجھل تھی لیکن آج پھلوں سے لدے باغات، جنگلات اور ان میں خوشبوں بکھیرنے والے جنگلی پھولوں سے بھرے ہوئے پودوں سے خوش رنگ نظر آنے والی یہ وادی تفریح کے دل دادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ پاکستان کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ روڈ کے صحیح نہ ہونے کے وجہ سے سیاحوں کے دسترس سے باہر ہیں ۔
اگر حکومت پاکستان گلگت بلتستان اور سوات کے طرح دیر کوہستان پر بھی اپنی نظر کرم عنایت فرما کر اور ہمیں نوابی دور کے روڈ سے نجات دلاکر ایک معیاری روڈ تعمیر کریں تو علاقے کی لوگوں قسمت بدل جائیگی ۔۔
اپنی جڑوں میں خوفناک سانپوں کے مسکن لیے ہوئے اور رات کی تاریکی میں جگنو کی طرح چمکنے والا پودا ، بنگ سادپونڈ اور مارخور سمیت دیگر جنگلی حیات بہ کثرت دستیاب ہیں ، لوگوں کا پیشہ کاشت کاری ہے، گندم، جوار، مکئی آلو ٹماٹر وغیرہ اہم فصلیں ہیں، اخروٹ ، بادام ، سیب ، انگور اور سینکڑوں اقسام کے پھل پیدا ہوتے ہیں ، ملک کے شمال میں واقع دیگر پہاڑی مقامات کی طرح سیاحت کے لیے موزوں ہے، سرسبز پہاڑی وادیوں، جھیلوں، سبز مرغزاروں اور شفاف پانی کے چشموں کی وجہ سے یہاں کی سیر کے لیے آنے والے محسور ہو کے رہ جاتے ہیں، کچھ عرصے تک اس کی خوبصورتی دنیا کی نظروں سے اوجھل تھی لیکن آج پھلوں سے لدے باغات، جنگلات اور ان میں خوشبوں بکھیرنے والے جنگلی پھولوں سے بھرے ہوئے پودوں سے خوش رنگ نظر آنے والی یہ وادی تفریح کے دل دادہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔ پاکستان کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ روڈ کے صحیح نہ ہونے کے وجہ سے سیاحوں کے دسترس سے باہر ہیں ۔
اگر حکومت پاکستان گلگت بلتستان اور سوات کے طرح دیر کوہستان پر بھی اپنی نظر کرم عنایت فرما کر اور ہمیں نوابی دور کے روڈ سے نجات دلاکر ایک معیاری روڈ تعمیر کریں تو علاقے کی لوگوں قسمت بدل جائیگی ۔۔