واد ی پنجکوڑہ میں بولی جانیں والی زبانیں
عمران خان آزاد کی قلم سے
کسی بھی کلچر میں زبان کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ۔دیر کوہستان کے گھاٹیوں اور دریائے پنجکوڑہ کے کنارے آباد لوگ کوہستانی زبان بولتے ہیں ۔ سلسلہ کوہ ہندو راج کے پیچیدہ دروں اورراحت افزا ہواؤں نے کوہستانی زبان بولنے والے کوہستان کے باسیوں کی عادات وخصائل کو عجیب رنگ دیا ہے۔ ان کی زبان میں ندیوں کا شور اورپرندوں کی چھچہاہٹ کا سرور ہے۔کوہستان کے گھاٹیوں اور ندی نالیوں کے کنارے آباد کوہستانی جو زبان بولتے ہیں یہ ماہرین السنہ کیلئے بڑی کشش رکھتی ہےیہ زبان بڑی شستہ اور فطری ہے۔ اس میں پہاڑں کی صلابت اور جھرنوں جیسی تیزی و قراری ہے۔دیر کوہستان میں بنیادی طور پر دو قسم کی زبانیں بولی جاتی ہے۔ کلکوٹی اور گاوری۔ راجکوٹ( پاتراک) سے لیکر تھل کمراٹ تک ماسوائے کلکوٹ کے کچھ قبیلے سب گاوری زبان بولتے ہیں ۔
کلکوٹ میں کچھ قبیلے جو بیشور یا بیچھور کہلاتے ہیں کلکوٹی زبان بولتے ہیں۔ کلکوٹی زبان کا تعلق دردک زبان کے شینائے شاخ سے ہے۔ کلکوٹی زبان سے ملتی جلتی زبان چترال کے علاقے عشریت اور دیر کوہستان کے علاقوں گماڈن ۔ گھوریال اور حیاگے جیسے عرف عام میں یاگے کہا جاتا ہے میں بھی بولی جاتی ہے۔ اسی طرح کلکوٹ میں رہنے والا دارا کی نسل جیسے داراگی کہاجاتاہے گاوری زبان بولتے ہیں۔ گاوری اورکلکوٹی دو الگ الگ زبانیں ہے لیکن ہے دونوں دردک زبان۔گاوری کا تعلق دردک زبان کے کوہستانی شاخ سے ہے۔ جو کہ دیر کوہستان کے علاوہ سوات کوہستان کے علاقے کلام ، اتروڑ، اوشو وغیرہ میں بولی جاتی ہیں۔ گاوری زبان میں انگریزی سے لیکر اوستا اور سنسکرت کے الفاظ بکثرت ملتے ہیں۔ جس سے گاوری کا ان زبانوں سے تعلق عیاں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر انگریزی میں نزدیک کیلئے(Near) کالفظ مستعمل ہے ۔ ٹھیک اسی طرح گاوری میں بھی نزدیک کیلئے نئیر کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح ھیم سنسکرت میں برف کیلئے استعمال ہوتا ہے ، اسی طرح گاوری میں بھی برف کیلئے ھیم کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً ھیم موچون یعنی برف باری ہو رہی ہے۔۔