جن دوستوں نے جاز بانڈہ جانے کا پروگرام بنایا ہے۔ وہ اس چھوٹی سی تحریر کو پڑھ لیجئے
تحریر : گمنام کوہستانی
جاز بانڈہ( بنال کوہستانی زبان میں اس جگہ کو کہتے ہے جہاں پر گرمیوں میں کوہستانی لوگ اپنے ڈور ڈنگر کے ساتھ رہتے ہیں) سین سبزہ زاروں، گھنے جنگلات اور برف کی سپید فرغل پہنی ہوئی فلک بوس چوٹیوں کے دامن میں واقع جاز بانڈہ دیر کوہستان کا ایک مشہور اور خوبصورت تفریحی مقام ہے۔
سر سبز گھاس سے مزین میدانوں، ہزار ہا رنگ کے پھولوں، شفاف پانی کی ندیوں اور گھنے دیودار کے جنگلات پر مشتمل ساڑھے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع جاز بنال ایک پہاڑی چرا گاہ ہے ، یہاں فطرت اپنے اصل رنگ و روپ میں نمایاں ہے لیکن یہاں تک رسائی کا سہل ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے حسن و جمال کا مرقع یہ سرسبز و شاداب علاقہ سیاحوں کی نظروں سے پوشیدہ ہے۔ جاز بانڈہ ہی میں مشہور چیمیرین ابشار ہے۔ جاز بانڈہ کی یہ خوب صورت ابشار دلوں میں نئی اُمنگ پیدا کرتا ہے۔
جو لوگ اس وادی کا رُخ کرتے ہیں وہ اس ابشار کے دل فریب مناظر میں کھو کر رہ جاتے ہیں۔
قدرتی حالت میں موجود آبشاروں چشموں اور جھیلوں کی سرزمین جازبانڈہ میں واقع کٹورا جھیل جس کا نظارہ کسی پر بھی جادو کرسکتا ہے۔ساڑھے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع اس جھیل کے ارگرد برف پوش پہاڑ ہیں تاہم جون سے ستمبر تک یہاں جایا جاسکتا ہے۔جاز بانڈہ جانے کیلئے مرکزی سڑک ( خاص دیر ) سے سیدھے دروازو ( ایک چوٹا سا گاوں ) میں اک راستہ کمراٹ کے طرف اور دوسرا لاموتی گاوں کے طرف جاتا ہے۔وہاں سے جندری ( گاوں ) تک روڈ ہے۔ جندری کے بعد پھر پیدل جانا پڑتا ہے۔ جاز بانڈہ میں سیاحوں کیلئے ایک ریسٹ ہاوس ہے لیکن کھانے کا انتظام آپ کو خود کرنا پڑیگا۔ پکانے کا سمان برتن وغیرہ ہے لیکن روڈ نہ ہونے کے وجہ سے راشن پورا کرنا مشکل ہے۔جازبانڈہ جانے کیلئےایک راستہ سوات کلام سے بھی ہو کر جاتا ہے۔
قدرتی حالت میں موجود آبشاروں چشموں اور جھیلوں کی سرزمین جازبانڈہ میں واقع کٹورا جھیل جس کا نظارہ کسی پر بھی جادو کرسکتا ہے۔ساڑھے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع اس جھیل کے ارگرد برف پوش پہاڑ ہیں تاہم جون سے ستمبر تک یہاں جایا جاسکتا ہے۔جاز بانڈہ جانے کیلئے مرکزی سڑک ( خاص دیر ) سے سیدھے دروازو ( ایک چوٹا سا گاوں ) میں اک راستہ کمراٹ کے طرف اور دوسرا لاموتی گاوں کے طرف جاتا ہے۔وہاں سے جندری ( گاوں ) تک روڈ ہے۔ جندری کے بعد پھر پیدل جانا پڑتا ہے۔ جاز بانڈہ میں سیاحوں کیلئے ایک ریسٹ ہاوس ہے لیکن کھانے کا انتظام آپ کو خود کرنا پڑیگا۔ پکانے کا سمان برتن وغیرہ ہے لیکن روڈ نہ ہونے کے وجہ سے راشن پورا کرنا مشکل ہے۔جازبانڈہ جانے کیلئےایک راستہ سوات کلام سے بھی ہو کر جاتا ہے۔
اس پاس کو باڈگوئی پاس یا اتروڑ پاس بھی کہتے ہے۔ جب آپ کالام سے سفر شروع کرتے ہیں تو اتروڑ گاؤں تک جیپ کاٹریک دریا کے ساتھ ساتھ ایک ہموار راستہ کی صورت چلتاہے۔ جونہی اتروڑ گاؤں سے آگے سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور اس پل سے دائیں جانب سیدھا راستہ گبرال اور خڑخڑی جھیل جسے کنڈل جھیل بھی کہا جاتا ہے کی طرف جاتا ہے۔ باڈگوئی پاس کی طرف مڑتے ہی جیپ ٹریک انتہائی خراب اور چڑھائی کا آغاز ہو جاتا ہے۔ پاس کی چڑھائی شروع ہوتے ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے اور راستہ انتہائی ناہموار ہے چونکہ یہاں سے مسلسل چڑھائی ہے اس لیے ڈرائیونگ کرنے میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جوں جوں آپ اونچائی کی طرف فاصلہ طے کرتے جاتے ہیں اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس جنگل میں بڑے بڑے تنوں والے قدیم ترین درخت دیکھے جا سکتے ہیں۔
ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔ٹاپ کے پہاڑ انتہائی خوبصورت ، سرسبز گھاس سے اٹے ہوئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ پاس کے ٹاپ پر پہنچنے کے لیے جتنی چڑھائی مشکل ہے اتنی ہی اترائی بھی خطرناک ہے۔ تھوڑی سے بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔لاموتئی گاؤں آنے سے کافی پہلے لاموتئی جنگل شروع ہو جاتا ہے ۔لاموتئی گاؤں کی حدود شروع ہوتے ہی پولیس کی چیک پوسٹ ہے۔ پوسٹ کراس کرتے ساتھ ہی دائیں جانب سڑک وادی کے خوصبورت گاؤں تھل کی طرف چلی جاتی ہے اور بائیں طرف جندرئی گاؤں کو جاتی ہے۔جندرئی سے پھر پیدل جانا پڑیگا۔
ٹاپ کے قریب سے پیچھے مڑ کے دیکھیں تو اتروڑ اور گبرال گاؤں کی طرف سے چاروں طرف جہاں بھی نظر جاتی ہے گھنا جنگل ہی دکھائی دیتا ہے ۔ٹاپ کے پہاڑ انتہائی خوبصورت ، سرسبز گھاس سے اٹے ہوئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو۔ پاس کے ٹاپ پر پہنچنے کے لیے جتنی چڑھائی مشکل ہے اتنی ہی اترائی بھی خطرناک ہے۔ تھوڑی سے بے احتیاطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ راستے میں بہتے جھرنے اس روڈ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔لاموتئی گاؤں آنے سے کافی پہلے لاموتئی جنگل شروع ہو جاتا ہے ۔لاموتئی گاؤں کی حدود شروع ہوتے ہی پولیس کی چیک پوسٹ ہے۔ پوسٹ کراس کرتے ساتھ ہی دائیں جانب سڑک وادی کے خوصبورت گاؤں تھل کی طرف چلی جاتی ہے اور بائیں طرف جندرئی گاؤں کو جاتی ہے۔جندرئی سے پھر پیدل جانا پڑیگا۔