Skip to main content

KALAM TO KUMRAT VALLEY VIA BADGOYE PASS

وادی کمراٹ براستہ کالام باڈگوئی ٹاپ
Kalam to Kumrat valley via badgoi pass
دیر بالا خیبر پختون خواہ کا سب سے خوبصورت اور دلکش وادی ،وادی کمراٹ اور جہاز بانڈہ کو دیکھنے کے لیے ہرسال ، ہزاروں کی تعداد میں سیاح اس طرف رخ کرتے ہیں ۔سیاح مردان سے ہوتے ہوئے چکدرہ پہنچ جاتے ہیں ۔چکدرہ سے گزر کر تیمرگرہ اور پھر تیمرگرہ سے دیر تک پہنچ جاتے ہیں ۔دیر سے پانچ چھ کلومیڑ تیمرگرہ کی طرف باب کمراٹ سے گزر کر شرینگل پہنچ جاتے ہیں او ر پھر پاتراک،بیاڑ،بریکوٹ،کلکوٹ اور تھل سے گزر کر وادی کمرا ٹ پہنچ جاتے ہیں ،کیونکہ سیاحوں کے لیے یہ سب سے آسان راستہ ہے ۔
مگر بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنے سیاحتی سفر کو مزید دلکش اور پر لطف بنانے کے لیے بہت کچھ کرجاتے ہیں ،تو ایسے زندہ دل اور قدرتی حسن کے دلدادہ لوگوں کے لیے ایک دوسرا راستہ بھی ہے ۔اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کا سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین ،بحرین،کالام اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں ۔یہ خوبصورت اور دلکش راستہ ہے "باڈگوئی پاس " ۔ تو آپ وادی کمراٹ کو کالا م سے ہوتے ہوئے بھی دیکھ سکتے ہیں ۔کیسے ؟؟
اگر آپ ایک ہی ٹور میں کالام اور وادی کمراٹ دیکھنا چاہتے ہیں تو مرادن سے سیدھا کالام جائیں اور پھر کالام سے براستہ باڈگوئی ٹاپ وادی کمراٹ جائیں ۔باڈگوئی ٹاپ بھی حسن میں اپنے مثال آپ ہے ،ہر جگہ لہلہاتے میدانیں ،ہرطرف رنگ برنگ پھولوں سے بھرے پہاڑ اور پرسکون نظارے سیاحوں کو اپنے سحر میں مبتلا کردیتے ہیں ۔وادی کمراٹ آتے ہوئے اکثر سیاح باڈگوئی پاس کا بھی ضرور وزٹ کرتے ہیں ۔ملک بھر سے آئے ہوئے سیاح اکثر گلیشئر دیکھنے کی بھی بہت زیادہ خواہش رکھتے ہیں جو کہ وادی کمراٹ میں باآسانی ممکن نہیں کیونکہ وادی کمراٹ میں گلیشئر بہت مسافت پر ہوتے ہیں جبکہ باڈگوئی پاس میں گلیشئر سڑک کے قریب ہوتے ہیں ۔ہر سال رمضان میں ہزاروں کی تعداد میں گاڑیاں باڈگوئی پاس سے قدرتی برف ملک کے دوسرے حصوں کو منتقل کردیتے ہیں ۔ٍ
کالام سے وادی کمراٹ جانے کے لیے آپ کو مردان سے سیدھا کالام جانا ہوگا ،پھر کالام سے اتروڑ ۔ اتروڑ میں کسی سے بھی پوچھیں کہ ہم باڈگوئی پاس جانا چاہتے ہیں وہ آپ کو راستہ بتا دے گا ۔ وہاں سے باڈگوئی پاس کےراستے پر سفر کرتے ہوئے آپ لاموتی اور تھل پہنچ جائیں گے ۔باڈگوئی پاس بھی قدرتی حسن سے مالا مال ایک حسین وادی ہے جو دیر کوہستان کو سوات کوہستان سے ملاتا ہے ۔باڈگوئی پاس کو ماضی میں بھی دونوں اطراف کے لوگ استعمال کرتے تھے ،کیونکہ سوات کوہستان اور دیر کوہستان کے باشندوں کا زبان ،کلچر اور ثقافت ایک ہی ہے اور دونوں علاقوں کےلوگ ایک دوسرے سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اور ہاں دیر کوہستان اور سوات کوہستان کے عوام کے آپس میں دوستی (یاریاں ) بہت مشہور ہے ۔کلکوٹ،تھل ،لاموتی میں ہر ایک شخص کا کالام یا اتروڑ یا دونوں میں ضرور دوست ہوگا۔
باڈگوئی پاس کا راستہ نومبر سے لیکر مارچ یا اپریل تک شدید برف باری کی وجہ سے بند رہتی ہے ،تو لہذا باڈگوئی پاس کی سڑک کی حالت زیادہ اچھی نہیں ہوتی ،تو آپ کوشش کریں کہ اس سڑک کے مطابق گاڑی کا انتخاب کریں ۔بعض حضرات موٹر کاروں کے زریعے اس پاس پر سفر کرتے ہیں وہ نا مناسب اور کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتاہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

SHAHBANAL BARIKOT DIR UPPER- KUMRAT VALLEY

شابانال تحریر: گمنام کوہستانی بالائی پنجکوڑہ کے اہم اور خوبصورت گاوں بریکوٹ کے قریب واقع قدرتی حسن سے مالامال لیکن گمنام علاقے شابانال میڈوز ایک خوبصورت پکنک سپاٹ ہے جو بریکوٹ گاؤں سے دو ڈھائی گھنٹوں کے پیدل ٹریک پر واقع ہے اس خوبصورت و دلنشین علاقے کو باہر کے بہت کم لوگوں نے دیکھا ہے۔ برف پوش پہاڑوں کے دامن میں واقع ہری بھری گھاس کے وسیع میدان اور چاروں طرف دیار کا گھنا جنگل بلا شک و شبہ شابانال کا شمار بالائی پنجکوڑہ کے خوبصورت چراگاہوں میں ہوتا ہے لیکن مین روڈ سے ہٹ کر واقع ہونے کے وجہ سے سیاح یہاں نہیں جاتے۔ البتہ مقامی جوان یہاں کرکٹ وغیرہ کے ٹورنامنٹ منعقد کرتے ہیں جس میں دور دراز علاقوں کے لوگ بھی شرکتِ کرتے ہیں۔ گھنے جنگل میں واقع ہونے کے وجہ سے یہ علاقے اب تک انسانی دست برد سے محفوظ ان ٹچ علاقے ہیں جہاں قدرتی حسن اپنی اصل شکل و صورت میں نظر آتا ہے۔ کیمپنگ اور فوٹوگرافی کرنے والے دوستوں کے لئے بہترین جگہ ہے لیکن صفائی کا خاص خیال رکھنا ہوگا اور اپنا کچرہ بیگوں میں بھر کر واپس لانا ہوگا۔ ٹریکر حضرات شابانال سے ہوتے ہوئے آگے باٹاوار بانال اور اس سے آگے شڑ ویلی

LAHORE TO KUMRAT VALLEY- A COMPLETE TRAVEL STORY

لاہور سے کمراٹ ویلی کا مکمل ٹور تحریر:محمد عثمان غنی اگر آپ لوکل پر لاہور سے کمراٹ جانا چاہتے ہیں تو یہ تقریباً 12 گھنٹے کا سفر اپر دیر تک اور پھر تین گھنٹے کا سفر تھل تک ہے۔میں دو دفعہ کمراٹ جاچکا ہوں۔ویسے تو کمراٹ میں ہر جگہ ہی قدرت کا ایک الگ نظارہ کرواتی ہے لیکن کمراٹ کا مکمل ٹوور کرنے کے لیے آپ کے پاس کم از کم ایک ہفتہ کا وقت ہونا چاہیے۔ پہلے دن لاہور (بادامی باغ) لاری اڈے سے اپر دیر تک گاڑی میں آپ سفر کرسکتے ہیں جو کہ بارہ گھنٹے کا سفر ہے اسکے بعد دیر اپر سے تھل کی گاڑی بآسانی مل جاتی ہے۔تھل کمراٹ کو تین الگ الگ جگہوں میں تقسیم کرتا ہے۔تھل سے پہلے دن جیپ بک کرنے کے بعد آپ باڈگوئی ٹاپ اور دشتِ لیلٰی کا سفر کرسکتے ہیں۔باڈ گوئی ٹاپ کو دیکھ کر انسان کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہے اور اسکی خوبصورتی دیکھ کر انسان کو جیسے دو شیزہ سے محبت کرنے والے دن یاد آجائیں۔بڑے بڑے پہاڑں نے خود کو سبز رنگ کے قمقموں اور برقعوں سے ڈھانپا ہوا ہے۔سفر انتہائی خطرناک ہے۔ بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے انتہائی احتیاط کریں ،اور گرم کپڑے اپنے ساتھ ضرور لیکر جائیں۔دشتِ لیلٰی سے واپسی پر آپ باڈ گوئی ٹاپ پر

JEHAZ BANDA DIR UPPER KP

جہازبانڈہ۔ دیر بالا خیبر پختونخوا جہاز بانڈہ دیر بالا خیبر پختونخواہ کا سب سے خوبصورت اور پر فضا سیاحتی مقام ہے۔ یہاں آپ کو بڑے بڑے سرسبز و شاداب قالین کی مانند بچھی ہوئی وسیع و عریض میدانیں، ابشاریں اور جھیلیں ملیں گی۔ جہاز بانڈہ سطح سمندر سے تقریباً گیارہ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس کی خوبصورتی کی وجہ سے ٹورسٹ اسے پریوں کا دیس یا پاکستان کا سوئٹزرلینڈ کہتے ہیں۔ زمانہ قدیم سے جہاز بانڈہ ایک چراہگاہ کی طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، کیونکہ "بانڈہ" گاوری زبان کا لفظ ہے جس کا معنی چراہ گاہ کا ہے۔ جہاز بانڈہ تک پہنچنے کے لئے آپ دو راستے استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک راستہ یہ ہے کہ تھل جاتے ہوئے دروازوں کے مقام پر آ پ نے دائیں طرف مڑنا ہے۔ گاؤں لاموتی سے ہوتے ہوئے متول، جندرئی تک پہنچنا ہے۔ پھر جندرئی سے اگر پیدل جانا ہے تو ایربی بانڈہ کے راستے پر جانا ہوگا اور اگر جیپ قسم کی گاڑی ہے تو ٹکئی بانڈہ تک آپ باآسانی پہنچ سکتے ہیں۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ آپ تھل پہنچ جائیں۔ پھر تھل براستہ باڈگوئی جو کالام اوتروڑ کا مین سڑک ہے، پر لاموتی پہنچ کر وہاں سے باڈگوئی پاس کو جانے کی