DASHT-E-LAILA BADGOI PASS KUMRAT VALLEY KHYBER PAKHTUNKHWA A Paradise on Earth Kumrat Valley

Latest

DASHT-E-LAILA BADGOI PASS KUMRAT VALLEY KHYBER PAKHTUNKHWA

دشتِ لیلیٰ سیاحوں کے آنکھوں سے اوجھل سوات اور کمراٹ کو ملانے والے پہاڑی سلسلے پر موجود جنت کا ایک ٹکڑا
Dasht-e-Laila Badgoi Pass
تحریر: عظمت اکبر

دشتِ لیلیٰ کا پرانا نام دوپ بابا تھا، 2008 میں اس کی خوبصورتی سے متاثر ہو کر اس کو دشتِ لیلی کا نام دیا گیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق دشتِ لیلی کی چوٹی پر ایک ولی اللہ کا ٹھکانا تھا اور ان کی وفات کے بعد ان کو اسی چوٹی پر دفن کیا گیا۔

اگر اآپ کالام سے کمراٹ جانا چاہیں تو کالام سے اوشو جنگل والی روڈ پر جانا ہوگا اور جنگل شروع ہونے سے پہلے اتروڈ روڈ کی طرف بائیں مڑ جائیں گےیہی روڈ بلو واٹر، دھماکہ جھیل، شاہی باغ ، خڑخڑی جھیل ، کنڈول جھیل، اور گھبرال کی طرف بھی جاتی ہے۔ سب سے پہلے بلو واٹر آپ کے دائیں پر آتا ہے جو کچا روڈ پُل سے پہلے بلو واٹر کی طرف مڑ جاتا ہے، اس کے بعد کچھ آگے جا کر اتروڈ جانے والے روڈ بھی کچی ہو جاتی ہے۔ بائیں ہاتھ پر دھماکہ جھیل آتی ہےاگر موسم اچھا ہو تو کچھ دیر یہاں رک کر وادی کا نظارہ ضرور لیں اسے کے بعد کچھ آگے جا کر اتروڈ گاوں کی طرف دائیں مڑتے ہیں جونہی اتروڑ گاؤں سے آگے کا سفر شروع ہوتا ہے تو لکڑی کا پل کراس کرتے ہی بائیں جانب راستہ باڈگوئی پاس کی طرف جاتا ہے، باڈگوئی پاس کی طرف مڑتے ہی روڈ نہایت دشوار ہوجاتی ہے۔ پاس کی چڑھائی کے ساتھ ہی گھنا جنگل شروع ہو جاتا ہے جہاں آپ کو موٹے تنوں والے نہایت قدیم اور اُونچے درخت دیکھنے کو ملیں گےیہ اوشو کی طرح کا گنا اور بہت خوبصورت جنگل ہے جو اوپر جاتے جاتے بتدریج کم ہوتا جاتا ہے ، ٹاپ کے پاس پہنچ کر جب آپ پیچھے مڑ کردیکھتے ہیں تو اتروڈ اور گبرال کے گاوں کے ساتھ جنگل کے حسین نظارے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

باڈگوئی ٹاپ پر پہنچ کر چاروں اطراف سرسبز میدان اور دور تک پھیلا پہاڑی سلسلہ آپ کو کسی دوسری دنیا میں لے جاتا ہے، ایک طرف کوہستان کی وادی سوات اور دوسری طرف کوہستان کی وادی کمراٹ ہے دونوں ایک سے ایک حسین ، یہاں سے اُترائی شروع ہو جاتی ہے اور اترائی شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ایک ٹریک بائیں طرف پورا یو ٹرن لیتا ہوا مڑتا ہے جو آپ کو دشتِ لیلیٰ تک لے جاتا ہے، ٹاپ سے دشتِ لیلیٰ تک آپ کو 25 سے 30 منٹ لگیں گے۔ یہاں آنے والے نوے فیصد لوگ دشتِ لیلیٰ کے بارے میں معلومات نا ہونے کی وجہ سے اس طرف نہیں جاتے ۔ یہ وادی ایک خوبصورت پہاڑی میدان ہے ، ہرطرف رنگ برنگے پھولوں سے بھرے پہاڑ اور پرسکون نظارے آنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتے ہیں ایسے لگتا ہے جیسے قدرت نے کوئی سبز قالین تہہ در تہہ بچھا دیا ہو یہاں نرم گھاس پر ننگے پاوں چلنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

یہ جگہ ابھی تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہے یہی وجہ ہے کہ ابھی تک بلکل صاف اور پلاسٹک سے پاک ہے کھلے میدان اور سرسبز پہاڑوں میں گھیری دشتِ لیلیٰ آپ کو جلدی جلدی یہاں سے جانے نہیں دے گی اس کا حسن آپ کو بہت دیر روکے رکھے گا اس لئے جب بھی اس رستے پر جائیں صبح جلدی نکلیں تانکہ اس وادی کو اچھے سے دیکھ سکیں اور دشتِ لیلیٰ کا اصل مزہ لے سکیں۔ دشتِ لیلیٰ وزٹ کرنے کے بعد آپ واپس اتروڈ روڈ پر آجائیں گے اور کمراٹ کی طرف اترائی اترنا شروع کریں گے باڈگوئی خوار ندی کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے کمراٹ کے مین بازار تھل کے جیپ سٹاپ پر آ کر کمراٹ روڈ پر پہنچ جائیں گے۔ یہاں سے بائیں طرف کمراٹ کا علاقہ شروع ہو جاتا ہے جو دریائے پنجکورہ کے ساتھ ساتھ چلتا ہے آپ اگر رات گزارنا چاہتے ہیں تو بازار کے بجائے کمراٹ جنگل میں دریا کنارے بے شمار ہوٹل اور چھوٹی چھوٹی بہتریں کمپ سائٹس بنی ہوئی ہیں آپ بازار سے آدھا گھنٹہ مزید ڈرائیو کے بعد مین کمراٹ جنگل میں پہنچ جائیں گے جہاں دریا کنارے آپ کو بہت سستے اور بہترین خیمے بھی ملیں گے اور مہنگے ترین لگژری ریزارٹ بھی دستیاب ہیں آپ اپنی طبعیت اور جیب کے مطابق یہاں رہائش لے سکتے ہیں اور رات ان بیانوں میں گزار کر دریا کے شور کا وہ مزہ لے سکتے ہیں جو شہروں میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔