تھالو زوم۔
گمنام کوہستانی کے قلم سے
یہ تھالو زوم ہے کوہستان دیر اور چترال کے سرحد پر واقع دیر کوہستان کا ایک مشہور پہاڑ۔ کمراٹ ویلی کے علاقے دو جنگا جہاں وادی کمراٹ دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے وہاں سے یہ خوبصورت پہاڑ صاف نظر آتا ہے۔ تھالو زوم کے نام کے بارے میں کچھ دوست کہتے ہیں کہ یہ کھوار نام ہے کیونکہ یہ دیر کوہستان اور چترال کے سرحد پر واقع ہے۔ ہو سکتا میرے ان دوستوں کی بات صحیح ہو لیکن یہاں ہمارے پاس صرف یہی ایک نام تو نہیں ہے بلکہ لفظ تھل یا تھالو کوہستان دیر اور دیر زیریں میں بھی نظر آتا ہے۔ اگر ان دوستوں کی بات مان لی جائے اور اسے کھوار لفظ ماں لیں تو پھر گاوں تھل، تھالو جھیل، تھالو پاس اور تھل مانیال لعل قلعہ لوئر دیر کے نام بھی کھوار ہونے چاہئے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ آج کے گاوری یا کوہستانی ماضی قریب میں لوئر دیر اور سوات سے دیر کوہستان آئے ہیں کھوار بولنے والے نہیں البتہ آج کے کھوار بولنے والوں میں ہمارے گاوری النسل بھائی شامل ہیں جو یہاں مسلمانوں کے حملے دوران چترال پناہ لینے گئے تھے اور پھر وہی بس گئے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ کلش یا سرخ کافر لوگوں میں سے کچھ دیر زیریں میں رہتے تھے لیکن اس وقت تو ہم سب کلش یا سرخ کافر کہلاتے تھے یعنی ہم سب کو اس وقت سیاہ پوش اور سرخ کافر کہا جاتا تھا بلکہ بعض جگہوں پر ہمیں سفید پوش کافر بھی کہا گیا اور یہ نام بھی ہمارے شکل صورت اور لباس وغیرہ کو دیکھ کر دیئے گئے تھے یہ ہمارے قبیلوں کے نام تو نہیں تھے۔
کوہستان دیر کا آخری گاوں تھل کے بارے میں ڈاکٹر حضرت بلال کا کہنا ہے کہ قدیم وقتوں میں تھل کا پورا گاوں ڈھلوان نما جگہ پر واقع تھا اور نیچے سے ایک سیڑھی نما راستہ اوپر جاتا تھا جسے گاوری زبان میں تھیلٹ کہتے ہیں تو اسی وجہ سے اسے تھل کہا جاتا ہے لیکن یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے سب کے سب گاوں اس وقت ڈھلوان نما جگہوں پر آباد تھے اور زیادہ تر گاوں میں اس قسم کی سیڑھی نما راستہ استعمال کیا جاتا تھا تو پھر دوسرے گاوں کو یہ نام کیوں نہیں دیئے گئے کیوں انہیں ہمارے آباء اجداد کے نام دیئے گئے۔ میرا ماننا ہے کہ لفظ تھل گاوری زبان کا لفظ ہے اور یہ کسی مقدس دیوتا وغیرہ کا نام ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے ہاں زیادہ تر پہاڑوں اور علاقوں کے نام یا تو اس وقت کے مقدس نام ہیں یا پھر ہمارے آباء اجداد میں سے کسی کے نام ہیں۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے تھل نام کا کوئی بزرگ یہاں سے نہیں گذرا البتہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے قدیم مذہب میں اونچے پہاڑوں اور ان میں رہنے والے پریوں جنوں کا بڑا عمل دخل تھا۔ ضروری نہیں کہ میری بات صحیح ہوں کیونکہ میں کل پیدا ہونے والا بچہ ہوں لیکن مجھے لگتا ہے کہ لفظ تھل ماضی میں مقدس نام ہوا کرتا تھا یہی وجہ ہے کہ دیر زیریں سے لیکر کمراٹ تک یہ نام کئی جگہوں کو دیا گیا ہے اور پھر کمراٹ سے آگے چترال جانے والے راستے پر جہاں سے قدیم وقتوں میں ہمارے بزرگ گزرے ہیں وہاں یہ نام کئی علاقوں کو دیا گیا ہے مثال کے طور پر تھالو پاس، تھالو زوم اور تھالو سر یعنی تھالو جھیل وغیرہ۔
ماضی میں جب یہاں مسلمانوں نے حملہ کیا تو ہمارے کچھ بزرگ اپنے اہل و عیال سمیت اسی راستے سے ہوتے ہوئے چترال گئے تھے تو یہ عین ممکن ہے کہ یہ نام انہوں نے ان علاقوں کو دیا ہوگا۔