شیل ٹاپ کوہستان دیر کا گمنام لیکن خوبصورت علاقہ کو دیکھنے کے لیے رہنما تحریر
جب ہم دیر کے طرف سے کمراٹ آتے ہیں تو راستے میں ہماری ملاقات کوہستان دیر کے صدر مقام شرینگل سے ہوتی ہے۔ شرینگل سے آگے ایک گاوں آتا ہے جسے ہم مقامی گاوری لوگ راجکوٹ جبکہ باہر کے لوگ پاتراک کہتے ہیں۔ پاتراک یا راجکوٹ سے آگے مین روڈ پر کمراٹ جاتے ہوئے ایک دوسرا گاوں آتا ہے۔ اسے گاوری میں جار، کلکوٹی میں دھرار اور پشتو میں بیاڑ کہتے ہیں۔ اسی جار یا بیاڑ گاوں کے عین بالکل سامنے اونچائی پر ایک پہاڑی ڈھلوان نما جگہ نظر آتی ہے یہی شیل ٹاپ ہے ۔ جار گاوں میں مین کمراٹ روڈ کو چھوڑ کر آپ نے دریائے پنجکوڑہ کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے کھیجون جانا ہوگا۔ کھیجون بیاڑ یا جار گاوں کے بالکل سامنے اونچائی پر واقع ہے۔ کھیجون پہنچ کر آپ نے آگے باجوڑے نام کے علاقے تک جانا ہوگا۔ باجوڑے تک فور بائی فور گاڑی آرام سے جا سکتی ہے۔ جار گاوں سے کھیجون باجوڑے تک گاڑی میں گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے آگے پیدل جانا ہوگا۔ باجوڑے سے شیل ٹاپ تک دو ڈھائی گھنٹوں کا پیدل ٹریک ہے۔
راستہ کچھ ہموار ہے اور کچھ سیدھی چھڑائی ہے لیکن اتنی مشکل نہیں جتنی دور سے نظر آتی ہے۔ راستے میں آپ کو کہیں دیار کا گھنا جنگل ملے گا تو کہیں ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشمے اور ندی نالے۔ شیل ٹاپ ایک خوبصورت جگہ ہے جہاں پر آپ کو وسیع سرسبز میدان اور میدان کے ارد گرد دیودار کا گھنا جنگل دیکھنے کو ملے گا۔ اگر آپ مئی جون جولائی کے مہینے میں یہاں جا رہے ہیں تو پھر برف پوش پہاڑ بھی ملیں گے۔ شیل ٹاپ پر نہ تو کوئی ہوٹل ہے اور نہ کوئی اور انتظام اس لئے اپنے ساتھ کھانا اور رات گذارنے کے لئے ٹینٹ وغیرہ ساتھ لے کر جانا ضروری ہے۔ اگر آپ کے پاس بائیک ہے تو یہ سب سے بہتر ہے کیونکہ باجوڑے تک آپ کی بائیک بھی بآسانی جا سکتی ہے۔ شیل ٹاپ سے پورے کوہستان کے گاوں دیہات وغیرہ نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوہستان دیر کے تمام قابل ذکر چوٹیاں بھی یہاں سے بآسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی پہاڑی ڈھلوان پر یا کسی سرسبز میدان میں کوئی گاوری ستار بجاتا ہوا یا بانسری سے کھیلتا ہوا نظر آئے کیونکہ یہاں عام طور پر مقامی لوگ جاتے ہیں اور ستار اور بانسری سے کھیلنا مقامی لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ مقامی لوگ اپنے مادری زبان گاوری سمیت پشتو اردو بخوبی بول سکتے ہیں۔
انتہائی پر امن اور مہذب مہمان نواز لوگ ہیں اس لئے سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آپ بےفکر ہوکر کہیں بھی جا سکتے ہیں۔ یہ علاقے ابھی تک گمنام ہے یعنی یہاں کچرے وغیرہ کا نام و نشان نہیں ہے اس لئے آپ کی مہربانی ہوگی اپنا کچرا وغیرہ وہاں چھوڑنے کے بجائے اپنے ساتھ واپس لائے۔ یہاں دیر کوہستان میں ہمارے پاس شیل ٹاپ جیسے سینکڑوں علاقے اور بھی ہے لیکن ہم ڈر کے مارے اسے کسی کو دیکھا نہیں سکتے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ جو حال کمراٹ اور جاز بانال کا ہوگیا ہے یہی حال ان علاقوں کا بھی ہوگا۔ معذرت لیکن ہم انسان جہاں بھی جاتے ہیں وہاں اپنا کچرا وغیرہ چھوڑتے ہیں جو ان حسین علاقوں کے قدرتی حسن کو تباہ کرتا ہے۔ آپ کی مہربانی ہوگی اگر اپنا کچرا وغیرہ واپس اپنے ساتھ کسی بازار تک لائے کیونکہ بازاروں وغیرہ سے کچرا مقامی انتظامیہ اٹھاتی ہے جبکہ ان پہاڑوں علاقوں سے کچرا اٹھانا ممکن نہیں ہے