شیل ٹاپ
کوہستان دیر کے 80 فیصد علاقے ابھی بھی گمنام ہے۔ باہر کے دوستوں نے اب تک صرف کمراٹ اور جاز بانال کے علاقے دیکھے ہیں باقی کوہستان ابھی تک سیاحوں کے نظروں سے اوجھل ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو آج کل گھان سر یا کٹورہ جھیل بہت مشہور ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس سے خوبصورت اور بڑی جھیلیں بھی یہاں ہے لیکن گمنامی کے وجہ سے باہر کے لوگ نہیں جانتے اس لئے ہر ایک کٹورہ جھیل کو ہی دیر کوہستان کی سب سے بڑی اور حسین جھیل سمجھت ہے۔ یہی حال وادی کمراٹ اور جاز بانال کا ہے۔ سیاح دوست یہی سمجھتے ہیں کوہستان دیر میں بس یہی دو جگہ قابل ذکر ہے لیکن درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہے۔یہاں ہمارے پاس کمراٹ اور جاز بانال جیسے کئی علاقے اور بھی ہے وہ الگ بات ہے کہ باہر کے لوگوں کو ان کے بارے میں نہیں معلوم۔ یہ شیل ٹاپ ہے کوہستان دیر کے گمنام لیکن قدرتی حسن سے مالامال علاقوں میں سے ایک چھوٹا سا علاقہ۔
جار ( بیاڑ) گاوں سے چار پانچ گھنٹوں کے پیدل ٹریک پر واقع اس جگہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے کوہستان دیر کے زیادہ تر گاوں دیہات نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ تھالوں زوم، کشور، جھوکوٹ اور صندراول سمیت وادی پنجکوڑہ کی تمام بلند و بالا برف پوش چوٹیاں بھی یہاں سے بآسانی دیکھی جا سکتی ہے۔ ایک سال پہلے میں اپنے مقامی دوستوں شاہد انور اور عبد الباسط وغیرہ کے ہمراہ یہاں گیا تھا یقین کیجئے یہاں کا غرور آفتاب کا منظر میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔ سورج جب کوہستان اور چترال کے سرحد پر واقع ہندوراج کے پہاڑی سلسلے کے پیچھے پناہ لیتا ہے تو ایسا منظر دیکھنے کو ملتا ہے جو انسان کبھی بھی نہیں بھول سکتا۔ برف پوش پہاڑوں کے پیچھے ڈوبتا ہوا سورج، آس پاس سرسبز گھاس کے وسیع میدان، میدانوں میں بھیڑ بکریوں کی ریوڑ، میدانوں کے کنارے پر دیودار کا گھنا جنگل اور نیچے بہت دور گاوں میں گھروں سے اٹھتا ہوا دھواں کسی پر بھی جادو کر سکتا ہے۔ اسے ہمارے بزرگوں نے شیل ٹاپ کا نام دیا ہے۔
شیل مقامی جنگلی سبزی کا نام ہے لیکن مجھے یہ کنفرم نہیں معلوم کہ اسے اس سبزی کے وجہ سے شیل کہا جاتا ہے یا کوئی اور وجہ یے۔ ٹاپ انگریزی کی طرح ہمارے مادری زبان گاوری میں بھی اونچے کے لئے مستعمل ہے۔ صرف ٹاپ نہیں بلکہ گاوری زبان میں آج کے انگلش کے کئی الفاظ ملتے ہیں جس سے گاوری اور انگریزی کا آپس میں تعلق کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔ شیل ٹاپ کوہستان دیر کے مشہور اور خوبصورت گاوں جار جسے بیاڑ بھی کہا جاتا ہے کہ بالکل سامنے اونچائی پر واقع ہے۔ یہ کتنا اونچا ہے نہیں معلوم لیکن یہاں سے آپ پورے کوہستان کا جی بھر کر دیدار کر سکتے ہیں۔ جار گاوں کے سامنے کیھجون نام کا علاقہ ہے، اس سے آگے باجوڑے نام کا علاقہ شروع ہوتاہے۔( یہ نام آج کے باجوڑ کی نشانی ہے کیونکہ جب یوسفزئی نے مغل سرکار کی مدد سے باجوڑ پر حملہ کیا تو زیادہ تر گاوری اور گبری لوگ مارے گئے البتہ کچھ خاندان وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوکر دیر کوہستان میں موجود اپنے گاوری بھائیوں کے پاس آئے جن کی نسل آج بھی یہاں موجود ہے)۔ وہاں تک آپ فور بائی فور گاڑی میں آرام سے جا سکتے ہیں۔ باجوڑے سے آگے دو ڈھائی گھنٹوں کا پیدل آسان ٹریک ہے راستہ کچھ سیدھا کچھ ہموار ہے اس لئے پیدل چلنا مشکل نہیں ہے۔ شیل ٹاپ میں کوئی ہوٹل نہیں ہے اور نہ وہاں رات گذارنے کے لئے کوئی جگہ ہے اس لئے اپنے ساتھ کھانا اور رات گذارنے کے لئے ٹینٹ وغیرہ لے کر جانا نہیں بھولنا۔ مقامی لوگ دارد النسل گاوری قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اور سیدھے سادے مہمان نواز لوگ ہیں اس لئے سیکورٹی وغیرہ کا کوئی مسلئہ نہیں ہے۔