آخر کمراٹ کیوں جائیں؟
تحریر:-خالد حسین
قدرت کاملہ نے انسان کو اس دنیا میں اشرف المخلوقات پیدا کیا۔ اسے جمالیاتی ذوق کی حسِ لطیف عطا فرمائ۔ اللہ تعالٰی خود خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ اس نے اس حسِ لطیف کی بالیدگی کے لیے خوب صورت، شاندار اور جاندار مناظر تخلیق کیے ہیں۔
اگر آپ فطرت کے دلدادہ ہیں ،فطرت کی رعنائیاں دیکھنے کے شیدائ ہیں۔ آپ فطرت کو انتہائ قریب سے دیکھنا چاہتے ہیں۔اس سے بات کرنا چاہتے ہی،اس سے ہم کلام ہونا چاہتے ہیں، اگر آپ تاحد نظر پھیلے سرمائ جنگلوں اور سینکڑوں سال پرانے زندہ و جاوید درختوں کو دیکھنے کے متمنی ہیں۔اگر آپ برف پوش پہاڑوں کی بلند و بالا چوٹیوں، بلند ہوتے سبزہ زاروں، آسمانی بلندیوں سے گرتی قدرتی آبشاروں اور جھرنوں، زمین کی عمیق گہرائیوں سے پھوٹتے قدرتی چشموں، تازہ پانی کی سحر انگیز جھیلوں، پہاڑوں کے بیچ دوڑتے صاف شفاف صحت بخش پانیوں، نایاب جڑی بوٹیوں، ایک خاص ترتیب سے سجاےُ اور ایک خاص حکمت سے پھیلاےُ نظاروں، ہر سو خوشبو بکھیرتے نایاب پھولوں، صاف شفاف دریائ پانیوں میں دوڑتی دنیا کی مزے دار ترین ٹراوُٹ مچھلیوں کے کھانے کے شوقین ہیں،اگر آپ قدم قدم پر پھیلی خاموشیوں کی سرگوشیاں سننا چاہتے ہیں،اگر آپ سوتی رتوں میں ہنستی مستی اور تاروں کی چھاوُں میں پھیلی چاندنی کا نظارہ کرنا چاہتے ہیں۔اگر آپ محبت کرنے والے، سیدھے سادے، پیار سے پیش آنے والے، عزت و تکریم کا درس دینے والے، میٹھے سخنوروں اور فطرت کے نمائندوں سے گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔
تو وادئ کمراٹ کا ملکوتی حسن آپ کو خوش آمدید کہتا ہے۔ آپ بے دھڑک ہو کر، بلا جھجھک جہاں اور جدھر کو جانا چاہتے ہیں،جا سکتے ہیں۔ اس کے سبزہ زاروں میں پھر سکتے ہیں۔فطرت کی صناعی سے تراشیدہ بہترین جلووُں، شاندار گھاٹیوں اور صدیوں پر محیط ارد گرد پھیلے گاوری داردی کلچر کو دیکھنا چاہتے ہیں۔چیل اور دیودار کے بڑے بڑے تنوں پر بنے لکڑی کے شاہکاروں، کسی بھی طرح کے جدید ہتھیاروں کے بغیر صرف کلہاڑیوں کی مدد سے بناےُ صدیوں پرانے شاندار نقش و نگار اور آرٹ کے انمول نمونے دیکھنا چاہتے ہیں ۔تو آپ ایک بار ضرور کمراٹ کی جنت الفردوس میں قدم رنجہ فرمائیں۔ یقیناً یہ وادی آپ کو مایوس نہیں کرے گی۔