جاز بانال کا مختصر تعارف اور مشہور سیاحتی مقامات ۔
تحریر:- گمنام کوہستانی
جاز بانال دیر کوہستان کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے۔ بانال ہم داردی گاوری لوگ اپنی مادری زبان میں موسم گرما کے چراگاہ کو بولتے ہیں۔ جسے پشتو میں بانڈہ کہتے ہیں۔ اکثر دوست جاز بانال کو بھی وادی کمراٹ کا علاقہ سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت یہ بالکل الگ علاقہ ہے۔ جاز بانال وادی جندری میں واقع ہے، یہاں تک پہنچے کےلئے سب سے پہلے دیر کوہستان کے آخری گاوں تِھل پہنچنا ہوگا، تھل کے قدیم تاریخی مسجد جامع مسجد دارالاسلام کے سامنے دریائے پنجکوڑہ کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے الٹے ہاتھ والا راستہ ملکہ حسن وادی کمراٹ کے طرف نکلتا ہے۔ اور سیدھے ہاتھ والا راستہ وادی جندری اور کالام سوات کوہستان کو جاتا ہے۔ اسی راستے پر آگے لاموتی کا گاوں آتا ہے وہاں مین روڈ کو چھوڑ کر نیچے لاموتی گاوں اترنا ہوگا کیونکہ مین روڈ وادی باڈگوئی کی طرف نکلتا ہے اور وہاں سے پھر آگے سوات کوہستان کے علاقے اتروڑ اور کالام بحرین تک جاتا ہے۔ لاموتی گاوں سے ایک روڈ سیدھا وادی جندری کو جاتا ہے۔ اسی روڈ پر آگے جاکر وادی جندری کا صدر مقام آتا ہے جہاں ہاشمی میوزیم ہے۔
وہاں سے یہ راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، ھاشمی میوزیم سے آگے مین روڈ سے ایک راستہ نیچے نشیب کی طرف جاتا ہے، یہ ایربی چڑھائی والا پیدل ٹریک ہے۔ اس راستے پر آگے جاکر ایربی کی مشہور چڑھائی آتی ہے اور اس کے بعد کنڈیل شئی بانال اور پھر جاز بانال آتا ہے، یہ ٹوٹل پانچ سے چھ گھنٹوں کا پیدل ٹریک ہے۔ لیکن اگر آپ پیدل نہیں جا سکتے یا آپ کے ساتھ فیملی ہے تو پھر آپ نے ھاشمی عجائب گھر کے قریب رکنے کے بجائے اسی روڈ پر سیدھا گامشیر پہنچنا ہوگا۔ گاوں گامشیر پہنچ کر آپ نے ایک بار پھر مین روڈ جو کہ ڈانکیر، سیری وغیرہ کی طرف جاتا ہے کو چھوڑ کر نیچے دریا کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے ٹکی ٹاپ تک جانا ہوگا۔ ٹکی ٹاپ ایک قسم کا بیس کیمپ ہے جہاں پر گاڑیوں کی پارکنگ کے علاوہ ایک چھوٹا سا ہوٹل بھی ہے، یہاں پر آپ کو پورٹر، گائیڈ، خچر گھوڑے وغیرہ آسانی سے مل سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ وہاں سے آگے جاز بانڈہ تک کم سے کم ایک ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل راستہ ہے۔ اس راستے پر ایک ہی چڑھائی ہے اور وہ بھی مشکل سے بیس منٹ کا اس کے بعد سیدھا ہموار راستہ ہے جس پر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ اگر کسی نے اس ٹریک پر بھی پیدل نہیں جانا تو گھوڑے موجود ہیں جس پر سوار ہوکر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ یہ تو ہوگیا راستہ اب آتے ہیں مشہور سیاحتی مقامات کی طرف۔۔۔
وہاں سے یہ راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، ھاشمی میوزیم سے آگے مین روڈ سے ایک راستہ نیچے نشیب کی طرف جاتا ہے، یہ ایربی چڑھائی والا پیدل ٹریک ہے۔ اس راستے پر آگے جاکر ایربی کی مشہور چڑھائی آتی ہے اور اس کے بعد کنڈیل شئی بانال اور پھر جاز بانال آتا ہے، یہ ٹوٹل پانچ سے چھ گھنٹوں کا پیدل ٹریک ہے۔ لیکن اگر آپ پیدل نہیں جا سکتے یا آپ کے ساتھ فیملی ہے تو پھر آپ نے ھاشمی عجائب گھر کے قریب رکنے کے بجائے اسی روڈ پر سیدھا گامشیر پہنچنا ہوگا۔ گاوں گامشیر پہنچ کر آپ نے ایک بار پھر مین روڈ جو کہ ڈانکیر، سیری وغیرہ کی طرف جاتا ہے کو چھوڑ کر نیچے دریا کے اوپر بنے پل کو کراس کرکے ٹکی ٹاپ تک جانا ہوگا۔ ٹکی ٹاپ ایک قسم کا بیس کیمپ ہے جہاں پر گاڑیوں کی پارکنگ کے علاوہ ایک چھوٹا سا ہوٹل بھی ہے، یہاں پر آپ کو پورٹر، گائیڈ، خچر گھوڑے وغیرہ آسانی سے مل سکتے ہیں، اس کے علاوہ یہاں کھانے پینے کی چیزیں بھی دستیاب ہیں۔ وہاں سے آگے جاز بانڈہ تک کم سے کم ایک ڈیڑھ گھنٹے کا پیدل راستہ ہے۔ اس راستے پر ایک ہی چڑھائی ہے اور وہ بھی مشکل سے بیس منٹ کا اس کے بعد سیدھا ہموار راستہ ہے جس پر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ اگر کسی نے اس ٹریک پر بھی پیدل نہیں جانا تو گھوڑے موجود ہیں جس پر سوار ہوکر آپ آسانی سے جاز بانڈہ پہنچ سکتے ہیں۔ یہ تو ہوگیا راستہ اب آتے ہیں مشہور سیاحتی مقامات کی طرف۔۔۔
جاز بانال
لفظ جاز کے بارے میں سنا ہے کہ ماضی میں ہمارے ہاں ایک ہندو رہتا تھا جس کا نام داس تھا، کہتے ہیں جاز بانال کا پورا درہ ہر سال وہ اجارے پر لیتا تھا جہاں وہ اپنی مال مویشیاں چراتا تھا، اس وجہ سے اسے داس بانال کہا جاتا تھا لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ داس سے جاز ہوگیا، یہ داس نام کا بندہ درانوٹ ( دروازو) میں رہتا تھا، ہم نے بزرگوں سے سنا ہے کہیں پڑھا نہیں ہے اس لئے ہوسکتا ہے یہ روایت غلط ہو، جاز بانال میں جیسے ہی آپ داخل ہونگے سامنے ایک سرسبز میدان نظر آئے گا، جس میں دوچار ہوٹلز بھی بنے ہوئے ہیں، دراصل یہی جاز بانال ہے باقی علاقوں کے اپنے اپنے نام ہیں لیکن یہاں بھی کمراٹ کی طرح ایک نام کی وجہ سے پورے علاقے کو مشہور کیا گیا ہے۔۔
بینڑ بانال۔
جاز بانال کے سامنے جو سرسبز میدان نظر آتا ہے جہاں ریسٹ ھاوس بنا ہوا ہے اس کا نام بینڑ بانال ہے۔۔۔
کونڑ۔
ریسٹ ھاوس سے نیچے نشیب کی طرف جو راستہ گیا ہے اس علاقے کو ہم مقامی لوگ کونڑ بانال کہتے ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا لمبوترا میدان ہے جس میں چھوٹی سی ندی یا نالہ زگ زیگ کی شکل میں بہتا ہے جسے دیکھ کر انسان مبہوت ہوجاتا ہے۔
چمرین آبشار۔
جب آپ بینڑ سے نیچے کونڑ کی طرف اترتے ہیں تو سامنے ایک چھوٹا سا ابشار نظر آتا ہے یہی چمرین ابشار ہے، یہ جاز بانال سے بھی نظر آتا ہے جیسے ہی جاز بانال میں داخل ہوں سب سے پہلے اسی ابشار اور اس سے ملحقہ گلیشر پر نظر پڑتی ہے۔ یہاں جانے والے 100 میں سے 2 بندے ہی بمشکل وہاں پہنچ سکتے ہیں کیونکہ دیکھنے سے یہ قریب نظر آتا ہے لیکن یہ نظر کا دھوکا ہے، یہاں تک کم سے کم جاز بانال سے 2 گھنٹے آنے جانے میں لگتے ہیں۔ بہت ہی خوبصورت جگہ ہے لیکن دوری کے وجہ سے لوگ جانے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔
کونڑ آبشار۔
کونڑ ہی میں جاز بانال کا مشہور ابشار کونڑ ابشار واقع ہے۔ اس ابشار کا پانی کٹورہ جھیل سے آتا ہے، اس ابشار کی خاص بات یہ ہے کہ اگر موسم صاف ہو اور سورج چمک رہا ہو تو یہاں قوس و قزح یا جسے دھنک بھی کہتے ہیں کے حیرت انگیز مناظر نظر آتے ہیں، اکثر سیاح کٹورہ جھیل دیکھنے کے چکر میں اسے نہیں دیکھتے بلکہ سیدھا جاز بانال سے کٹورہ کی طرف نکلتے ہیں۔۔۔
دنو پشکر آبشار۔
کونڑ ابشار کا پانی نشیب میں بہہ کر شڑ ویلی کی ندی سے جا ملتا ہے، آگے جاکر یہ دونوں ندیاں یعنی کٹورہ جھیل کا پانی اور شڑ ویلی کی ندی مل کر دنوں پشکیر ابشار کے صورت میں کم سے کم 100 فٹ بلندی سے گرتا ہے، یہ ایک گمنام لیکن خوبصورت ابشار ہے۔ یہاں تک جانے کے لئے کونڑ ابشار کے پانی کے ساتھ ساتھ چلنا ہوگا اور کم سے کم ایک گھنٹے یا کچھ کم وقت میں اس ابشار تک پہنچا جاسکتا ہے۔ یاد رہے اس ابشار کو باہر کے 1 فیصد لوگوں نے دیکھا ہے کیونکہ ایک تو راستہ دشوار گذار ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ ایک طرف واقع ہے اس لئے لوگ یہاں جانے سے کتراتے ہیں۔
کاڑ جھیل۔
جاز بانال سے بینڑ بانال یعنی ریسٹ ھاوس کی طرف جاتے ہوئے آگے راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، ایک راستہ سامنے میدان جہاں ریسٹ ھاوس ہے وہاں جاتا ہے اور ایک راستہ کٹورہ جھیل کی طرف نکلتا ہے، اسی راستے پر یعنی کٹورہ جھیل والے راستے میں آپ کی ملاقات دو چھوٹی چھوٹی جھیلوں سے ہوتی ہے جن کے ارد گرد بڑے بڑے پتھر پڑے ہیں، ان کا کوئی نام نہیں ہے اس لئے آج کل یہ کاڑ جھیلوں کے نام سے مشہور ہے، دراصل کٹورہ جھیل سے جو پانی آتا ہے یہاں پہنچ کر پتھروں کی وجہ سے رک جاتا ہے اس لئے یہ جھیلیں وجود میں آئی ہیں، ان چھوٹی جھیلوں میں ایک جھیل کافی لمبی بھی ہے دیکھنے سے پتہ نہیں چلتا لیکن کٹورہ جھیل کے علاقے تک آپ اس جھیل کو دیکھ سکتے ہیں۔ اوپر راستہ ہے اور نیچے یہ جھیلیں۔۔۔
گھان سر ( کٹورہ جھیل )۔
کٹورہ جھیل کو مقامی گاوری زبان میں گھان سر کہتے ہے، گھان مطلب بڑا اور سر مطلب جھیل۔ کٹورہ کا نام بعد میں ایک مقامی شخص تاج محمد جو راجہ کے نام سے مشہور ہے اس نے دیا ہے۔ 9650 فٹ بلند، 1.25 کلومیٹر لمبی اور 763 میٹر چوڑی گھان سر دیر کوہستان کی سب سے مشہور جھیل ہے۔ لمبائی، چوڑائی اور بلندی کے بارے میں کنفرم معلوم نہیں ہے کیونکہ مقامی لوگوں کو اس کی پیمائش کی کبھی ضرورت نہیں پڑی اور مقامی ضلعی حکومت کے پاس اس کےلئے وقت نہیں ہے، وہ اسلامی نظام نافذ کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ ایک خوبصورت جھیل ہے، چاروں طرف سے بلند و پالا پہاڑ اور درمیان میں کسی پیالے کی طرح گھان سر بہت ہی دلکش جگہ ہے، جو لوگ اس جھیل کا رُخ کرتے ہیں وہ اس کے دل فریب مناظر میں کھو کر رہ جاتے ہیں۔ جھیل کے اس طرف جہاں اونچے پہاڑ کے دامن میں گلیشئر نظر آتا ہے اس کے اس طرف سوات کوہستان کے علاقے شروع ہوتے ہیں،۔۔۔