کٹورا جھیل کو مقامی زبان میں "گان سر" کہتے ہیں ۔کٹورا جھیل جاز بانڈہ سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر مشرق میں واقع ہے ۔ یہ طلسماتی جھیل فطرت کے صناعی کا حسین شاہکار ہے۔یہ جھیل اس قدر دلکش اور سحر انگیز ہے کہ جب کوئی اسے ایک نظر دیکھ لیں تو وہ جھیل سیف الملوک اور مہو ڈنڈ کو بھول کر اس کے سحر میں مسحور ہوکر اس کا گرویدہ ہو جا تا ہے اور یہاں سے واپسی کو جی نہیں چاہتا ۔جھیل کے چاروں طرف فلک بوس پہاڑوں کی بر فیلی سفید چوٹیوں نے ا س کے خوبصورتی کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔ یہ جھیل کافی وسیع اور گول "کٹورے" کی
مانند ہے ۔جھیل کے اردگرد رنگ برنگے خوبصورت پھولوں نے بہت پیارا اور دل موہ لینے والے حصار بنایا ہوا ہے جو یقیناً قابل دید ہے ۔ جھیل سے کئی دیو مالائی کہانیاں بھی مشہور ہیں جو اس کے تقدس اور سیر کے لطف کو جلا بخشتی ہے ۔کٹورا جھل کا پانی جہاں سے خارج ہوکر آگے بہتی ہے یوں لگتا ہے جیسے کسی بڑھئی نے تیشہ سے تراش کر اسے بنایا ہے ۔جہاز بانڈہ سے کٹورا جھیل جاتے وقت راستے میں ڈھنڈ بانڈہ اور چھوٹی جھیل آتی ہے جسے مقامیزبان میں "لوک سیر " کہتے ہیں ۔ یہ جھیل بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے ۔کٹورا جھیل سے پانی بہہ ک اس جھیل میں جمع ہوتا ہے اور یہاں سے آگے بہتا ہے۔ بڑا جھیل کا راستہ بے پناہ سر سبز و شاداب اور حسین ہے یہیں وجہ ہے جب سیاح کٹورا جھیل پہنچ جاتے ہیں تو جسم کو عجیب قسم کی تازگی اور توانائی محسوس ہوتی ہے ۔ اگر حکومت پاکستان جندرئی سے جہازبانڈہ اور پھر اس جھیل تک سڑک تعمیر کرے تو یقیناً یہ علاقہ سیاحت کی ایک نئی دنیا کی تسخیر ہوگئی کیونکہ یہاں فطر ت اپنی اصلی ہیت و حالت میں نمایاں ہے اور یہ علاقہ کالام،مری، اور کاغان سے زیادہ حسین ،دلکش اور فطر ی رعنائیوں سے مالا مال ہے اور یہاں سہولیات نہ ہونے کی باوجود جون ،جولائی اور اگست میں سیاحوں کی بڑی تعداد جہاز بانڈہ ،بین بانڈہ ،کٹورا جھیل اور گھنے جنگلات کے حسن و جمال میں مگن نظر آتے ہیں ۔
(دیر کوہستان ،ایک تعارف سے ماخوذ)
(دیر کوہستان ،ایک تعارف سے ماخوذ)