کمراٹ ویلی۔۔ سیاح کے لیے جنت النظیر وادی
ارشد علی کے قلم
وادی کمراٹ دیر کی وہ حسین وادی ھے جس کی قدرتی خوبصورتی کو الفاظ میں بیان کر مشکل ھے۔ یہ پاکستان کے چند سیاحتی مقامات میں سے ایک ہیں جس کو قدرت نے بے پناہ نیرنگیوں، فطری حسن ورعنائی اور خوبصورتی سے نوازا ھے۔ دیر بازار سے دور کمراٹ وادی ہندوکُش کے فلک بوس پہاڑوں اور بلندوبالا درختوں میں گِھری ہوئی ایک وسیع لمبی وادی ھے۔ دریائے پنجکوڑہ کے صاف و شفاف اور نیلگوں پانی نے اس وادی کی قدرتی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ اگر اسے دنیا میں جنت کا ٹکڑا قرار دیا جائے تو بے جاہ نہ ہوگا کیونکہ یہاں سب کچھ فطری اور مشینی دست برد سے پاک نظر آتا ھے۔ آسمان سے سرگوشیاں کرتے ہوئے سنگلاخ برف پوش پہاڑ، لمبے گھنے سدابہار درخت، مرغ ذریں، چکور، طاوس اور دیگر جنگلی پرندوں کی سریلی آوازیں، ابشاروں کی گنگاہٹ اور ندی نالوں کی موسیقی جیسی سرسراہٹ، جانوروں کا بکھرے بکھرے غولوں میں چرنا، بکریوں کے ریوڑ کا خوبصورت منظر اور چرواہے کی بانسری کا میٹھا سُر یقیناً دل موہ لیتے ہیں۔ وادی کمراٹ کے مشرق اور جنوب میں سوات، مغرب میں دیر اور شمال کی طرف چترال واقع ھے۔ یہ دیر بازار سے تقریباً 95 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ھے۔ تھالو پاس اسے چترال سے ملاتی ھے۔ شیرنگل دیر کوہستان کا تجارتی مرکز ھے اور دیر کے علاوہ یہاں سے بھی کمراٹ کئیلے ٹرانسپورٹ باآسانی مل جاتی ھے۔ تھل تک سڑک کی حالت نسبتاً ٹھیک ہے اور پھر آگے کمراٹ تک ناگفتہ بہ اور دیر سے یہ کھٹن سفر تقریباً پانچ گھنٹوں میں مکمل کی جاسکتی ھے۔
وادی کے اندر کئی آبشار، تیز رفتار ندیاں، سر سبز چراگاہیں، میٹھے پانی کے چشمے اور انواع و اقسام کے درخت اور پودے پائے جاتے ہیں۔ زیادہ تر سیاح تورے اُبو تک جاتے ہیں اور پھر واپسی کی راہ لیتے ہیں۔ تورے اُبو (کالے پانی کا چشمہ) وادی کے وسط میں واقع ھے جس کا پانی کئی بیماریوں کئیلے اکسیر کا درجہ رکھتی ہی۔ اس سے آگے تین گھنٹے کے ٹریک پر دوجنگا ( دو دریاؤں کا سنگم) آتا ھے جو کہ بہت خوبصورت اور قدرتی حُسن سے بھرپور جگہ ھے۔ بہت سے سیاح اس کو وقت کی کمی، تھکاوٹ اور لاعلمی کے باعث مِس کرتے ہیں اور یوں اُن کا ٹور ادھورا رہ جاتا ھے۔ دوجنگا کے مقام پر شازور بانڈہ بائیں طرف اور کونڈل بانڈہ دائیں جانب سے دو تیز رفتار دریا آکر دریائے پنجکوڑہ کو جنم دیتے ھے جو کہ آگے وادی کے عین وسط میں بہتی ہے۔ دریا کے اندر ٹراوٹ مچھلیوں کی بہتات ہیں۔ شازور بانڈہ سے آگے چترال کے شیشی کوہ اور لاسپور وادیوں کئیلے دو ٹریک نکلتے ہیں جو کہ بہت خوبصورت اور ایڈوینچر سے بھرپور ٹریک ہیں۔ کاش ایک دن میں ان ٹریک کو کرسکوں
وادی میں دیودار، چیڑ، صنوبر اور کیل کے گھنے جنگلات موجود ہیں جو کہ وادی کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ھے۔
اس کے علاوہ مارخور، برفانی چیتا اور دوسرے جنگلی حیات بھی وادی میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔کمراٹ کے جنگلات جو کہ تھل کے لوگوں کی ملکیت ہیں کو ڈیفاریسٹیشن کے خطرات لاحق ہیں۔ مقامی لوگ ایندھن اور دوسرے ضروریات زندگی کئیلے گرمیوں کے موسم میں قیمتی جنگلات کے کاٹنے سے دریع نہیں کرتے اور سرما کئیلے فیول سٹاک جمع کرتے ہیں۔ میں نے خود پہاڑوں کے ڈھلوانوں پر مقامی لوگوں کو چینسا کی مدد سے سر سبز درختوں کو کاٹتے ہوئے دیکھا ھے۔ یہ سدابہار درخت جن کی گروتھ ریٹ انتہائی سُست ہے اگر ایک دفعہ کٹ جائے تو دوسرا درخت اُگنے اور جوان ہونے میں تقریباً پچاس سے ستر برس لگتے ہیں۔
تھل میں پانی کی بہت فراوانی ھے اور پاورسٹیشن بنانے کئیلے موزوں جگہیں بھی دستیاب ہیں اگر حکومت چاہے تو سستی پن بجلی بنا کر کمراٹ کے جنگلات کو تباہی سے بچا سکتے ہیں۔ مقامی لوگوں کو لکڑی کا متبادل سستی پن بجلی مہیا کرکے ان جنگلات کو اور ان کے اندر جنگلی حیات کو معدوم ہونے سے بچانے کا یہی ایک واحد حل ھے۔
تھل میں پانی کی بہت فراوانی ھے اور پاورسٹیشن بنانے کئیلے موزوں جگہیں بھی دستیاب ہیں اگر حکومت چاہے تو سستی پن بجلی بنا کر کمراٹ کے جنگلات کو تباہی سے بچا سکتے ہیں۔ مقامی لوگوں کو لکڑی کا متبادل سستی پن بجلی مہیا کرکے ان جنگلات کو اور ان کے اندر جنگلی حیات کو معدوم ہونے سے بچانے کا یہی ایک واحد حل ھے۔