KUMRATVALLEY DIR UPPER KPK PAKISTAN
وادی کمراٹ کوہ ہندوکش کے دامن میں واقع جنت نظیر خطہ برف سے ڈھکے پہاڑوں ،سبزہ زاروں ، جنگلات ،چشموں اوردریائے پنجکوڑہ کے صاف اورشفاف پانیوں کی وجہ سے سیاحوں کیلئے بے پناہ کشش کا حامل علاقہ بن چکا ہے
خیبرپختونخوا کے ضلع اپر دیر کے پرفضاء مقام وادی کمراٹ میں سیاحوں کی آمد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔کوہ ہندوکش کے دامن میں واقع یہ جنت نظیر خطہ برف سے ڈھکے پہاڑوں ،سبزہ زاروں ، جنگلات ،چشموں اوردریائے پنجکوڑہ کے صاف اورشفاف پانیوں کی وجہ سے سیاحوں کیلئے بے پناہ کشش کا حامل علاقہ بن چکا ہے ۔
وادی کمراٹ کے شمال میں چترال،مشرق میں سوات کی حسین وادی کالام اور اتروڑ ،مغرب میں چترال کی وادی آئیون اورجنوب میں لوئیر دیر واقع ہے۔موسم گرما میں یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 25سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتاہے تاہم رات کے وقت درجہ حرارت 5ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتاہے۔اس وادی میں بارش کی اوسط سالانہ شرح 255 سے 260ملی میٹر تک ہے تاہم موسم برسات میں موسم کی صورتحال غیریقینی ہوجاتی ہے۔
اس وادی تک جانے کیلئے اپر دیر میں دیرچترال شاہراہ پر چکیاتن کے مقام پر باب کمراٹ سے کوہستان کی طرف مڑنا پڑتا ہے ۔پاتراک تک سڑک کی حالت نسبتاً بہتر ہے ،تھل تک آپ نارمل گاڑی میں جا سکتے ہیں تاہم اس سے آگے سڑک کی صورتحال مخدوش ہے اورسفر کیلئے فور وہیل گاڑیاں بہتر ہوتی ہے۔وادی کمراٹ میں بنیادی ڈھانچہ ترقی یافتہ نہیں جبکہ ہوٹل اوردیگر سہولیات بھی میسر نہیں تاہم اس کے باوجود علاقے میں مثالی امن کی وجہ سے یہ کیمپنگ کیلئے انتہائی موزوں ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے اس علاقے آنے والے ملکی اوربین الاقوامی سیاحوں کی تعدادمیں نمایاں اضافے کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگوں میں سیاحت کی صنعت کے حوالے سے شعور میں اضافہ ہواہے اوراب لوگ کیمپنگ کیلئے مناسب کرائے پر خیمے،گرم کمبل اوردیگر سامان فراہم کررہے ہیں ۔علاقہ کلکوٹ سے تعلق رکھنے والے جواد علی نے اے پی پی کو بتایا کہ علاقہ میں سیاحوں کی آمد شروع ہوچکی ہے اورمیدانی علاقوں میں گرمی کی شدت کی وجہ سے یہاں آنیوالے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں ہوٹلنگ کی صنعت کے وسیع امکانات موجود ہیں کیونکہ یہاں پر سیاحوں کیلئے اب تک کوئی مناسب ہوٹل نہیں بن سکا ہے تاہم بعض مقامات پر ٹینٹ ویلیجیز بنائے گئے ہیں جہاں پرسیاح دریا کے کنارے کیمپنگ اورٹراوٹ مچھلی کے شکار سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال موسم گرما میں ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد سیاح اس علاقہ میں آئے تھے اور رواں سال اس تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
اپر دیر میں ہوٹلنگ کی صنعت سے وابستہ ماجد خان نے اے پی پی کو بتایا کہ اپر دیر میں واقع اس جنت نظیر علاقہ کے بارے میں حال ہی عام لوگوں کو معلومات پہنچی ہے لیکن اس کے باوجود شہریوں کا ردعمل انتہائی حوصلہ افزاء ہے ۔انہوں نے کہاکہ علاقہ میں جدید سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق مسائل موجود ہے تاہم اس کے باوجود کیمپنگ کے شوقینوں اورمہم جووں کیلئے اس وادی کی سیر ایک نعمت سے کم نہیں۔
وادی کمراٹ کے شمال میں چترال،مشرق میں سوات کی حسین وادی کالام اور اتروڑ ،مغرب میں چترال کی وادی آئیون اورجنوب میں لوئیر دیر واقع ہے۔موسم گرما میں یہاں کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 25سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتاہے تاہم رات کے وقت درجہ حرارت 5ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتاہے۔اس وادی میں بارش کی اوسط سالانہ شرح 255 سے 260ملی میٹر تک ہے تاہم موسم برسات میں موسم کی صورتحال غیریقینی ہوجاتی ہے۔
اس وادی تک جانے کیلئے اپر دیر میں دیرچترال شاہراہ پر چکیاتن کے مقام پر باب کمراٹ سے کوہستان کی طرف مڑنا پڑتا ہے ۔پاتراک تک سڑک کی حالت نسبتاً بہتر ہے ،تھل تک آپ نارمل گاڑی میں جا سکتے ہیں تاہم اس سے آگے سڑک کی صورتحال مخدوش ہے اورسفر کیلئے فور وہیل گاڑیاں بہتر ہوتی ہے۔وادی کمراٹ میں بنیادی ڈھانچہ ترقی یافتہ نہیں جبکہ ہوٹل اوردیگر سہولیات بھی میسر نہیں تاہم اس کے باوجود علاقے میں مثالی امن کی وجہ سے یہ کیمپنگ کیلئے انتہائی موزوں ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے اس علاقے آنے والے ملکی اوربین الاقوامی سیاحوں کی تعدادمیں نمایاں اضافے کی وجہ سے یہاں کے مقامی لوگوں میں سیاحت کی صنعت کے حوالے سے شعور میں اضافہ ہواہے اوراب لوگ کیمپنگ کیلئے مناسب کرائے پر خیمے،گرم کمبل اوردیگر سامان فراہم کررہے ہیں ۔علاقہ کلکوٹ سے تعلق رکھنے والے جواد علی نے اے پی پی کو بتایا کہ علاقہ میں سیاحوں کی آمد شروع ہوچکی ہے اورمیدانی علاقوں میں گرمی کی شدت کی وجہ سے یہاں آنیوالے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں ہوٹلنگ کی صنعت کے وسیع امکانات موجود ہیں کیونکہ یہاں پر سیاحوں کیلئے اب تک کوئی مناسب ہوٹل نہیں بن سکا ہے تاہم بعض مقامات پر ٹینٹ ویلیجیز بنائے گئے ہیں جہاں پرسیاح دریا کے کنارے کیمپنگ اورٹراوٹ مچھلی کے شکار سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال موسم گرما میں ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زائد سیاح اس علاقہ میں آئے تھے اور رواں سال اس تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
اپر دیر میں ہوٹلنگ کی صنعت سے وابستہ ماجد خان نے اے پی پی کو بتایا کہ اپر دیر میں واقع اس جنت نظیر علاقہ کے بارے میں حال ہی عام لوگوں کو معلومات پہنچی ہے لیکن اس کے باوجود شہریوں کا ردعمل انتہائی حوصلہ افزاء ہے ۔انہوں نے کہاکہ علاقہ میں جدید سہولیات کی عدم فراہمی سے متعلق مسائل موجود ہے تاہم اس کے باوجود کیمپنگ کے شوقینوں اورمہم جووں کیلئے اس وادی کی سیر ایک نعمت سے کم نہیں۔